دعاؤں کا اصل مقصود
یہ دعائیں دراصل شریعت اسلامی کی ذہنی تربیت وپرداخت کے اس مزاج کے عین مطابق ہیں جو قدم قدم پرانسان کوخداسے تعلق کی یاد دلاتی ہے اور متوجہ کرتی ہیں، اس سے خداکی شان ربوبیت اورکمال قدرت کااظہارہوتاہے، ایک مسلمان جب کھانے سے پہلے خدا کانام لیتاہے،کھانے کے درمیان خداکا شکر اداکرتاہے اور کھانے کے بعد بھی اس کی زبان حمد باری سے زمزمہ سنج ہوتی ہے دسترخوان بچھاتاہے تواسی کے نام سے اوراٹھاتاہے تواسی کے ذکر سے ۔ تویہ توحید ہی کا مکررومؤکد اقرار واعتراف ہوتاہے جواس بات کی یاد دلاتاہے کہ یہ غذا محض خداہی کی قدرت سے اس کو عطاہوئی ہے، ہردانہ جوانسان کے حلق سے اترتاہے، خدا کی قدرت کی کتنی ہی جلوہ فرمائیوں کے بعد وجود میں آیاہے، سورج نے اس کے لئے خود کوجلایاہے، چاند نے اپنی ٹھنڈک پہنچائی ہے، شبنم کی پھواراس پرنثار ہوئی ہے زمین نے اپنے سینہ وجگرکا چاک ہوناقبول کیاہے، بادلوں نے سمندر سے خراج آب وصول کیاہے، ہواؤں نے ان بادلوں کی بار برداری کی ہے، پھر یہ خداہی کی قدرت ہے کہ ایک ہی طرح کے عناصرسے مرکب ہونے والی ان اشیاء میں کہیں حلاوت ہے کہیں ملاحت کہیں کھٹاس ہے کہیں تلخی،رنگ وبوکےفرق نے بھی ان کوایک گلدستہ سابنادیاہے، پھرخود انسان کے جسم میں نظام ہضم ایک عالم عبرت وموعظت کواپنے اندر سموۓ ہوۓ ہے، آفاق وانفس کی یہ ساری داستانیں چشم ہاۓ عبرت ونگاہان بصیرت کے سامنے چاول کے ایک ایک دانہ اور پانی کے ایک ایک قطرہ کے ساتھ اس طرح رونق افزاہوتی ہیں کہ خدا کے ذکر وستائش کے سوا چارہ نہیں رہتا۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔