بڑھا کر بولے کہ یہ خریداروں کے ساتھ دھوکہ دہی ہے (۱)۔ جانور کے دودھ نہ دوہے جائیں کہ خریدار دھوکہ کھا جائے۔ اس کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کیونکہ یہ بھی صریح دھوکہ دہی ہے (۲)۔
دھوکہ کی وجہ سے خرید و فروخت کی ممانعت کی بہت سی صورتیں ہیں، جو حدیث و فقہ کی کتابوں میں موجود ہیں۔ اکثر اوقات اس سے شریعت نے صرف حکمِ اخروی یعنی آخرت کے ثواب و عذاب کو متعلق کیا ہے لیکن بعض اوقات اس سے احکام دنیا بھی متعلق ہیں۔ مثلاً کسی شخص نے ایک سامان خرید کیا اور دوسرے کو یہ کہہ کر فروخت کیا کہ میں اپنی قیمتِ خرید ہی پر تم سے بیچ رہا ہوں۔ لیکن قیمتِ خرید کے بتانے میں دروغ گوئی سے کام لیا اور زیادہ بتا دی یا کہا کہ قیمت خرید پر اتنا نفع لیتا ہوں، حالاں کہ اصلاً اس نے زیادہ پیسے لئے تھے تو ان دونوں صورتوں میں جن کو فقہاء کی اصطلاح میں "تولیہ" اور "مرابحہ" کہا جاتا ہے، خریدار کو اس معاملہ کے ختم کر دینے یا اس سے زیادہ رقم کے واپس لینے کا حق حاصل ہو گا (۳)۔
گراں فروشی
اسلام کے قانون تجارت میں اس بات کی بھی رعایت کی گئی ہے کہ ان دروازوں کو بند کیا جائے جن سے گراں فروشی پیدا ہوتی ہے اور مصنوعی مہنگائی وجود میں آتی ہے۔ ان میں بنیادی چیز "احتکار" کی نہایت شد و مد سے ممانعت ہے۔ "احتکار" سے مراد اشیاء ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی اور بازار میں اس کی
------------------------------------------------------------------
(۱) ہدایہ ج: ۳، کتاب البیوع، فصل فیمایکرہ۔
(۲) مسلم عن ابی ہریرہ، کتاب البیوع باب تحریم التصریۃ۔
(۳) ہدایہ ۵۵/۳۔