ان میں ایک معصفر کپڑا ہے (1) فقہاء کا عام رجحان یہی ہے کہ مردوں کے لئے "معصفر"زعفرانی اور زرد کپڑے کا استعمال ممنوع ہے ۔ وکرہ المعصفر والمزعفرالاحمر و الاصفر للرجال (2)امام شافیؒ سے منقول ہے کہ وہ زعفرانی کپڑے منع کرتے تھے لیکن معصفر لباس کو جائز قرار دیتے تھے ،نووی نے لکھا ہے کہ امام شافعیؒ کا یہ قول اس لئے ہے کہ لباس معصفر سے ممانعت کی حدیثیں آپ تک نہیں پہنچ پائی تھیں ،اگر امام شافیؒ تک یہ حدیث پہنچ گئی ہوتی تو وہ بھی اس کو ضرور منع کرتے ولو بلغ الشافعی قال بہ انشاء اللہ (3)
اغیار سے تشبہ
لباس اور وضع کے سلسلہ میں شریعت کا اہم قاعدہ یہ ہے کہ مسلمان کو کفار ، مردوں کوعورتوں اور اور عورتوں کو مردوں کے تشبہ سے منع کیا گیا ہے ۔ حدیث میں ہے کہ من تشبہ بقوم فھو منھم(4)جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہیں میں سے ہے ۔ایک اور روایت میں ہے کہ جو دوسروں سے مشابہ ہوا وہ ہم میں سے نہیں ،اس لئے یہود و نصاریٰ کا تشبہ اختیار نہ کرو (5)ایک روایت میں آپﷺنے عورتوں کا تشبہ اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کا تشبہ اختیار کرنے والے عورتوں پر لعنت بھیجی ہے(6)ایک طرف ان روایات میں تشبہ سے منع کیا گیا ہے ،دوسری طرف یہ بھی
-----------------------------------------------
(1)دیکھئے نیل الوطار 389/1تا 391
(2)در علی ہامش الرد 228/5
(3)شرح مہذب 450/4
(4)ابو داؤد عن ابن عمر باب فی البس الشہرۃ 559/2 کتاب اللباس
(5)ترمذی عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ باب ما جاء فی کراہیۃ اشارۃ الید فی السلام 99/2
(6)بخاری عن ابن عباس باب المتشبہین با النساء والمتشبہات بالرجال ،کتاب اللباس 874/2