ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2013 |
اكستان |
|
مسئلہ : علماء نے فسادِ زمانہ کو دیکھ کر بعض کو محرموں کے مثل قرار دیا ہے اِحتیاط و اِنتظام کی وجہ سے جیسے خسر اَور جوان عورت کا داماد، اَور شوہر کا بیٹا اَور اُس کی دُوسری بیوی اَو ردُودھ شریک بھائی وغیرہ اہل ِ تجربہ کو معلوم ہے جو کچھ ایسے تعلقات میں فتنہ و فساد واقع ہورہے ہیں۔ مسئلہ : جو شرعًا نامحرم ہو اُس کے سامنے سر اَور بازو اَور پنڈلی وغیرہ بھی کھولنا حرام ہے اَور اَگر بہت ہی مجبوری ہو مثلاً عورت کو ضروری کاموں کے لیے باہر نکلنا پڑتا ہے یا کوئی رشتہ دار کثرت سے گھر میں آتا جاتا رہتا ہے اَور گھر میں تنگی ہے کہ ہر وقت کا پردہ نبھ نہیں سکتا ایسی حالت میں جائز ہے کہ اَپنا چہرہ اَور دونوں ہاتھ کلائی کے جوڑ تک دونوں پاؤں کے ٹخنے کے نیچے تک کھولے رکھے اَور اِس کے علاوہ اَور کسی بدن کا کھولنا جائز نہ ہوگا۔ پس ایسی عورتوں کولازم ہے کہ سر کو خود ڈھانکیں کرتہ بڑی آستین کا پہنیں، پا جامہ، غرارہ دار نہ پہنیں اَور کلائی اَور ٹخنے نہ کھلنے پائیں، کوئی مجبوری نہ ہوتو اِتنا بھی ظاہر نہ کریں بلکہ گھر میں بیٹھیں اَور شرعی یا طبعی ضرورت سے نکلیں تو برقع پہنیں جیسا کہ شرفاء میں معمول ہے۔ مسئلہ : جس عضوء کا ظاہر کرنا جائز نہیں جس کی تفصیل اُوپر گزر چکی ہے اُس کو مطلقًا دیکھنا حرام ہے گو شہوت بالکل نہ ہوا۔ اَور جس عضوء کا ظاہر کرنا اَور نظر کرنا جائز ہے اُس میں یہ قید ہے کہ شہوت کا اَندیشہ نہ ہو اَور اگر ذرا شک بھی ہو تو اُس وقت دیکھنا حرام ہے۔ یہاں سے سمجھئے کہ بوڑھی عورت جس کی طرف بالکل رغبت نہ ہوتو اُس کا چہرہ تو دیکھنا جائز ہوگا مگر سر اَور بازو وغیرہ دیکھناجائز نہ ہوگا۔ عورتیں گھروں میں اِس کی اِحتیاط نہیں کرتیں اَپنے اَپنے نامحرم رشتہ داروں کے سامنے ننگے سر بے آستین کا کرتہ پہنے بیٹھی رہتی ہیں اَور خود بھی گناہگار ہوتی اَور مردوں کو بھی گناہگار کرتی ہیں۔ مسئلہ : جس عضو کا دیکھنا حرام ہے اگر علاج کی ضرورت سے دیکھا جائے تو جائز ہے بشرطیکہ ضرورت سے زائد نظر نہ بڑھائے۔ مسئلہ : جو شخص شرعًا نا محرم ہے اُس کا اَور عورت کا تنہا مکان میں ہونا حرام ہے۔ اِسی طرح