Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013

اكستان

10 - 64
وَاَنَا الْاَحَدُ الصَّمَدُ اَور  '' صَمَدْ ''  کے معنٰی بہت وسیع ہوتے ہیں  اَلَّذِیْ لَمْ اَلِدْ وَلَمْ اُوْلَدْ  میری ذات وہ ہے کہ نہ میں نے پیدا کیا ہے کسی کو نسلی طور پر اَور نہ میں نسلی طور پر پیدا ہوا ہوں جیسے تناسل ہوتا ہے بلکہ میں خود بخود ہوں  وَلَمْ یَکُنْ لِّیْ کُفُوًا اَحَد   ١  اَور میرا کوئی ہمسر نہیں ۔
 '' کُفُوْ ''  ہمسر کو کہتے ہیںجیسے فلاں خاندان فلاں خاندان کے برابر ہے اُس کا کفو ہے اُن میں بیاہ شادیاں ہوتی ہیں آپس میں، وہ ہم پلہ ہیں(تو فرمایا کہ) وہ بات میرے ساتھ کسی کی بھی نہیں ہے۔
دُوسرے کلمات اِسی حدیث شریف کے حضرت عبداللہ اِبن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ یہ ہیں کلمات  فَقَوْلُہ لِیْ وَلَد وَسُبْحَانِیْ اَنْ اَتَّخِذَ صَاحِبَةً اَوْ وَلَدًا   ٢    جو مجھے گالی دینا ہے برا کہنا ہے گالی کے برابر، وہ یہ ہے کہ وہ یہ کہے کہ میرا بیٹا ہے کوئی میرے اَولاد ہے کوئی  وَسُبْحَانِیْ  اَور میری ذات پاک ہے بہت بر تر ہے بہت بالا ہے اِن چیزوں سے  اَنْ اَتَّخِذَ صَاحِبَةً  کہ میرے کوئی بیوی ہو  اَوْ وَلَدًا   یا اَولاد ہو یہ سب محتاجوں کے کام ہیں۔ اِنسان تو ہے محتاج ٹھیک ہے اُس کو بیوی کی بھی ضرورت ہے پھر بچوں کی بھی ضرورت ہے پھر ترکہ کے سنبھالنے کے لیے بچوں کی ضرورت ہے پتہ نہیں کس کس چیز کے لیے ضرورت سوچتا ہے تو یہ تو اِنسان کے لیے ہے جو فانی ہے، جو ہمیشہ سے ہے اَور ہمیشہ تک ہے اُس کے لیے تو یہ بات نہیں ہو سکتی۔
 تو حق تعالیٰ نے یہ عقیدہ اَنبیائِ کرام کے ذریعہ پہنچایا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات بے نیاز ہے وہ یکتا ہے وہ اَکیلا ہے وہ ہمیشہ سے ہے سب کو اُس نے پیدا  فرمایا اَور وہ کسی سے پیدا نہیں ہوا۔ 
اَور اِسی طرح سے یہ عقیدہ کہ حق تعالیٰ دوبارہ اُٹھائیں گے اِنسان کو اَور اُس کا حساب ہوگا جس طرح پہلی دفعہ پیدا ہوا ہے اِسی طرح دوبارہ حق تعالیٰ زندگی عطا فرمائیں گے اَور خدا کے سامنے پیش ہوگا ،یہ دو عقیدے اِس حدیث شریف میں بتلائے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِسلام پر اِستقامت دے اَور آخرت میں رسول اللہ  ۖ  کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین ۔ اِختتامی دُعا ........
   ١    مشکٰوة  کتاب الایمان رقم الحدیث ٢٠   و بخاری شریف کتاب التفسیر رقم الحدیث٤٩٧٤
  ٢   مشکٰوة  کتاب الایمان رقم الحدیث ٢١  و بخاری شریف کتاب التفسیر رقم الحدیث٤٤٨٢
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 ( حمد باری تعالٰی ) 7 1
5 درس حديث 9 1
6 اللہ کو جھٹلانا : 9 5
7 اللہ کو گالی دینا : 9 5
8 سیکولراِزم اَور قادیانیت 11 1
9 اَنفَاسِ قدسیہ 13 1
10 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 13 9
11 حکایاتِ صالحین : 13 9
12 چراغِ محمد ۖ کی چند شعائیں یعنی ملفوظات شیخ الاسلام 13 9
13 پردہ کے اَحکام 22 1
14 نا محرم رشتہ دَاروں سے پردہ : 22 13
15 زینت و مواقعِ زینت کی تفصیل اَور اُن کا شرعی حکم : 22 13
16 آج کل کے خوبصورت برقعے : 23 13
17 ایک ہی گھر میں نامحرم رشتہ دَاروں کے ساتھ رہنا ہو تو پردہ کس طرح کیا جائے : 23 13
18 ضرورت کے وقت نامحرم کے سامنے آنے کا طریقہ : 24 13
19 پردہ کا لحاظ کرنے کی وجہ سے رشتہ دَاروں میں تعلقات کی خرابی کا شبہ : 24 13
20 جس کو ناجائز فعل سے اِطمینان ہو اُس کو بھی پردہ کرنا ضروری ہے : 26 13
21 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
22 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
23 قرآنیات 27 1
24 قسط : ١٧ سیرت خلفائے راشدین 28 1
25 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب 28 24
26 حضرت فاروقِ اَعظم کی خلافت : 28 24
27 عام اَخلاق وحالات : 29 24
29 الیکشن کے حوالے سے پاکستان کے علماء ِکرام اَور عوام الناس سے اَپیل 32 1
30 اِنتخابات میں ووٹ، ووٹراَور اُمیدوار کی شرعی حیثیت 33 1
31 ووٹ اَور ووٹر : 35 30
32 ضروری تنبیہ : 36 30
33 اِس حقیقت کو سامنے رکھیں تو اِس سے مندرجہ ذیل نتائج برآمد ہوتے ہیں : 38 30
36 قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت اَور رُوحانی برکات و سیاسی ثمرات 39 1
37 قرآن کی قانونی عظمت : 39 36
38 اِنسان کے لیے اِختیاری قانون : 40 36
39 قانون ساز قو ت میں مندرجہ ذیل اُمور کا پایا جانا ضروری ہے 40 36
40 فہم ِ اِنسانی میں عادت و خواہش کی دَخل اَندازی : 41 36
41 بقول علامہ اِقبال : 43 36
42 (١) سرولف لکھتا ہے : 43 36
43 (٢) ڈاکٹر مولیس فرانسیسی لکھتا ہے : 43 36
44 (٣) ڈاکٹر سموئیل لکھتا ہے : 43 36
45 (٤) جارج سیل لکھتا ہے : 43 36
46 (٥) ارمیکسوئل لکھتا ہے : 43 36
47 قرآن کی'' سیاسی'' عظمت : 44 36
48 سیاسی غلبہ کے آٹھ اَسباب : 44 36
49 گلدستۂ اَحادیث 47 1
50 تین چیزیں اللہ تعالیٰ نے اَپنے بندوں سے مخفی رکھی ہیں : 47 49
51 قرآنِ کریم سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے : 48 49
52 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 51 1
53 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 51 52
54 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 52 52
55 ٢٢ رجب کے کونڈے : 53 52
56 ماہِ رجب میں روزے : 53 52
57 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 54 52
58 حضرت مولانا مفتی محمدتقی صاحب عثمانی مدظلہم فرماتے ہیں : 56 52
59 ٢٧ رجب کے منکرات اَور رسمیں : 58 52
60 ٢٧رجب اَور شب ِمعراج : 58 52
61 وفیات 62 1
62 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter