ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
طریقے مشہور کردیے کہ اِس رات میں اِتنی رکعات پڑھی جائیں اورہر کعت میں فلاں فلاں خاص سورتیں پڑھی جائیں ۔خدا جانے کیا کیا تفصیلات اِس نماز کے بارے میں لوگوںمیں مشہور ہو گئیں ۔خوب سمجھ لیجیے ! یہ سب بے اَصل باتیں ہیں، شریعت میںاِن کی کوئی اَصل اَور کوئی بنیاد نہیں ۔ سب سے پہلی بات تویہ ہے کہ ٢٧رجب کے بارے میں یقینی طورپر نہیں کہا جا سکتا کہ یہ وہی رات ہے جس میں نبی کریم ۖ معراج پر تشریف لے گئے تھے کیونکہ اِس باب میں مختلف روایتیں ہیں۔ بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ۖ ربیع الاوّل کے مہینے میںتشریف لے گئے تھے ، بعض روایتوں میںرجب کا ذکر ہے اَوربعض روایتوں میں کوئی اَورمہینہ بیان کیا گیا ہے ۔ اِس لیے پورے یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا کہ کون سی رات صحیح معنٰی میں معراج کی رات تھی جس میں آنحضرت ۖ معراج پر تشریف لے گئے ۔ اِس سے آپ خود اَندازہ کرلیں کہ اگر شب ِمعراج بھی شب ِقدر کی طرح کوئی مخصوص رات ہوتی اَوراُس کے بارے میں کوئی خاص اَحکام ہوتے جس طرح شب ِقدر کے بارے میں ہیں تو اِس کی تاریخ اَورمہینہ محفوظ رکھنے کا اہتمام کیا جاتا لیکن چونکہ شب ِمعراج کی تاریخ محفوظ نہیں تو اَب یقینی طورسے ٢٧رجب کو شب ِمعراج قرار دینا درست نہیں اَور اگر بالفرض یہ تسلیم بھی کرلیا جائے کہ آپ ۖ ٢٧ رجب ہی کو معراج کے لیے تشریف لے گئے تھے جس میں یہ عظیم الشان واقعہ پیش آیا اَور جس میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ۖ کو یہ مقامِ قرب عطا فرمایااَور اپنی بارگاہ میں حاضری کا شرف بخشا اَور اُمت کے لیے نمازوں کا تحفہ بھیجاتو بے شک وہی ایک رات بڑی فضیلت والی تھی ،کسی مسلمان کو اِس کی فضیلت میں کیا شبہہ ہوسکتا ہے ؟ لیکن یہ فضیلت ہر سال آنے والی ٢٧رجب کی شب کو حاصل نہیں ۔پھر دُوسری بات یہ ہے کہ