ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
تیسری جگہ سورۂ طلاق میں اِرشاد ہے : ( وَاَقِیْمُوا الشَّھَادَةَ لِلّٰہِ ) یعنی اللہ کے لیے سچی شہادت کو قائم کرو۔ ایک آیت میں یہ اِرشاد فرمایا کہ سچی شہادت کا چھپانا حرام اَور گناہ ہے۔ اِرشادِ باری تعالیٰ ہے : ( وَلَا تَکْتُمُوا الشَّھَادَةَ وَمَنْ یَّکْتُمْھَا فَاِنَّہ آثِم قَلْبُہ ) یعنی شہادت کو نہ چھپائو اَور جو چھپائے گا اُس کا دل گناہگار ہے۔ اِن تمام آیات نے مسلمانوں پر یہ فریضہ عائد کر دیا ہے کہ سچی گواہی سے جان نہ چرائیں، ضرور اَدا کریں، آج جو خرابیاں اِنتخابات میں پیش آ رہی ہیں اُن کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ نیک صالح حضرات عموماً ووٹ دینے ہی سے گریز کرنے لگے جس کا لازمی نتیجہ وہ ہوا جو مشاہدہ میں آ رہا ہے کہ ووٹ عموماً اُن لوگوں کے آتے ہیں جو چند ٹکوں میں خرید لیے جاتے ہیں اَور اُن لوگوں کے ووٹوں سے جو نمائندے پوری قوم پر مسلط ہوتے ہیں وہ ظاہر ہے کہ کس قماش اَور کس کردار کے لوگ ہوں گے، اِس لیے جس حلقہ میں کوئی بھی اُمیدوار قابل اَور نیک معلوم ہو اُسے ووٹ دینے سے گریز کرنا بھی شرعی جرم اَور پوری قوم و ملت پر ظلم کے مترادف ہے ۔اَور گر کسی حلقہ میں کوئی بھی اُمیدوار صحیح معنٰی میں قابل اَور دیانت دار نہ معلوم ہو مگر اُن میں سے کوئی ایک صلاحیت کار اَور خدا ترسی کے اُصول پر دُوسروں کی نسبت غنیمت ہو تو تقلیل ِشر اَور تقلیل ِظلم کی نیت سے اُس کو بھی ووٹ دے دینا جائز بلکہ مستحسن ہے جیسا کہ نجاست کے پورے اِزالہ پر قدرت نہ ہونے کی صورت میں تقلیلِ نجاست کو اَور پورے ظلم کو دفع کرنے کا اِختیار نہ ہونے کی صورت میں تقلیلِ ظلم کو فقہاء رحمہم اللہ نے تجویز فرمایا ہے۔ وَاللّٰہُ سُبْحَانَہ وَ تَعَالٰی اَعْلَمُ ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اِنتخابات میں ووٹ کی شرعی حیثیت کم اَز کم ایک شہادت کی ہے جس کا چھپانا بھی حرام ہے اَور اُس میں جھوٹ بولنا بھی حرام ،اُس پر کوئی معاوضہ لینا بھی حرام، اُس میں محض ایک سیاسی ہار جیت اَور دُنیا کا کھیل سمجھنا بڑی بھاری غلطی ہے۔