Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013

اكستان

34 - 64
ہوتی، ہر زمانہ اَور ہر جگہ کچھ لوگ حق پرست بھی قائم رہتے ہیں جن کو اپنے ہر کام میں حلال و حرام کی فکر اَور خدا اَور رسول کی رضاجوئی پیشِ نظر رہتی ہے نیز قرآن کریم کا یہ بھی اِرشاد ہے : ( وَذَکِّرْ فَاِنَّ الذِّکْرٰی تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ ) '' آپ نصیحت کی بات کہتے ہیں کیونکہ نصیحت مسلمانوں کو نفع دیتی ہے۔''
 اِس لیے مناسب معلوم ہوا کہ اِنتخابات میں اُمیدواری اَور ووٹ کی شرعی حیثیت اَور اُن   کی اہمیت کو قرآن اَور سنت کی رُو سے واضح کر دیا جائے شاید کچھ بندگانِ خدا کو تنبیہ ہو اَور کسی وقت یہ   غلط کھیل صحیح بن جائے۔اُمیدواری کسی مجلس ممبری کے اِنتخابات کے لیے جواُمیدوار کی حیثیت سے کھڑا ہو وہ گویا پوری ملت کے سامنے دوچیزوں کا مدعی ہے ایک یہ کہ وہ اِس کام کی قابلیت بھی رکھتا ہے جس کا اُمیدوار ہے دُوسرے یہ کہ وہ دیانت و اَمانت داری سے اِس کام کو اَنجام دے گا۔ 
اَب اگر واقعی میں وہ اپنے اِس دعویٰ میں سچا ہے یعنی قابلیت بھی رکھتا ہے اَور اَمانت و دیانت کے ساتھ قوم کی خدمت کے جذبہ سے اِس میدان میں آیا ہے تو اِس کا یہ عمل کسی حد تک درست ہے اَور بہتر طریق اِس کا یہ ہے کہ کوئی شخص خود مدعی بن کر کھڑا نہ ہو بلکہ مسلمانوں کی کوئی جماعت اِس کو اِس کام کا اَہل سمجھ کر نامزد کر دے اَور جس شخص میں اِس کام کی صلاحیت ہی نہیں وہ اگر اُمیدوار ہو کر کھڑا ہو تو قوم کا غدار و خائن ہے، اِس کا ممبری میں کامیاب ہونا ملک و ملت کے لیے خرابی کا سبب تو بعد میں بنے گا پہلے تو وہ خود غدار و خیانت کا مجرم ہو کر عذاب ِجہنم کا مستحق بن جائے گا ۔
اَب ہر وہ شخص جو کسی مجلس کی ممبری کے لیے کھڑا ہوتا ہے اگر اُس کو کچھ آخرت کی بھی فکر ہے تو اِس میدان میں آنے سے پہلے خود اپنا جائزہ لے لے اَور یہ سمجھ لے کہ اِس ممبری سے پہلے تو اُس کی ذمہ داری صرف اپنی ذات اَور اپنے اہل و عیال ہی تک محدود تھی لیکن بنضِ حدیث ہر شخص اپنے اہل و عیال کا بھی   ذمہ دار ہے اَور اَب کسی مجلس کی ممبری کے بعد جتنی خلقِ خدا کا تعلق اِس مجلس سے وابستہ ہے اُن سب کی   ذمہ داری کا بوجھ اِس کی گردن پر آتا ہے اَور وہ دُنیا و آخرت میں اِس ذمہ داری کا مسئول اَور جواب دہ ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 ( حمد باری تعالٰی ) 7 1
5 درس حديث 9 1
6 اللہ کو جھٹلانا : 9 5
7 اللہ کو گالی دینا : 9 5
8 سیکولراِزم اَور قادیانیت 11 1
9 اَنفَاسِ قدسیہ 13 1
10 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 13 9
11 حکایاتِ صالحین : 13 9
12 چراغِ محمد ۖ کی چند شعائیں یعنی ملفوظات شیخ الاسلام 13 9
13 پردہ کے اَحکام 22 1
14 نا محرم رشتہ دَاروں سے پردہ : 22 13
15 زینت و مواقعِ زینت کی تفصیل اَور اُن کا شرعی حکم : 22 13
16 آج کل کے خوبصورت برقعے : 23 13
17 ایک ہی گھر میں نامحرم رشتہ دَاروں کے ساتھ رہنا ہو تو پردہ کس طرح کیا جائے : 23 13
18 ضرورت کے وقت نامحرم کے سامنے آنے کا طریقہ : 24 13
19 پردہ کا لحاظ کرنے کی وجہ سے رشتہ دَاروں میں تعلقات کی خرابی کا شبہ : 24 13
20 جس کو ناجائز فعل سے اِطمینان ہو اُس کو بھی پردہ کرنا ضروری ہے : 26 13
21 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
22 پاک دامن اَور پاکیزہ دِل والوں سے پردہ : 26 13
23 قرآنیات 27 1
24 قسط : ١٧ سیرت خلفائے راشدین 28 1
25 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب 28 24
26 حضرت فاروقِ اَعظم کی خلافت : 28 24
27 عام اَخلاق وحالات : 29 24
29 الیکشن کے حوالے سے پاکستان کے علماء ِکرام اَور عوام الناس سے اَپیل 32 1
30 اِنتخابات میں ووٹ، ووٹراَور اُمیدوار کی شرعی حیثیت 33 1
31 ووٹ اَور ووٹر : 35 30
32 ضروری تنبیہ : 36 30
33 اِس حقیقت کو سامنے رکھیں تو اِس سے مندرجہ ذیل نتائج برآمد ہوتے ہیں : 38 30
36 قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت اَور رُوحانی برکات و سیاسی ثمرات 39 1
37 قرآن کی قانونی عظمت : 39 36
38 اِنسان کے لیے اِختیاری قانون : 40 36
39 قانون ساز قو ت میں مندرجہ ذیل اُمور کا پایا جانا ضروری ہے 40 36
40 فہم ِ اِنسانی میں عادت و خواہش کی دَخل اَندازی : 41 36
41 بقول علامہ اِقبال : 43 36
42 (١) سرولف لکھتا ہے : 43 36
43 (٢) ڈاکٹر مولیس فرانسیسی لکھتا ہے : 43 36
44 (٣) ڈاکٹر سموئیل لکھتا ہے : 43 36
45 (٤) جارج سیل لکھتا ہے : 43 36
46 (٥) ارمیکسوئل لکھتا ہے : 43 36
47 قرآن کی'' سیاسی'' عظمت : 44 36
48 سیاسی غلبہ کے آٹھ اَسباب : 44 36
49 گلدستۂ اَحادیث 47 1
50 تین چیزیں اللہ تعالیٰ نے اَپنے بندوں سے مخفی رکھی ہیں : 47 49
51 قرآنِ کریم سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے : 48 49
52 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 51 1
53 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 51 52
54 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 52 52
55 ٢٢ رجب کے کونڈے : 53 52
56 ماہِ رجب میں روزے : 53 52
57 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 54 52
58 حضرت مولانا مفتی محمدتقی صاحب عثمانی مدظلہم فرماتے ہیں : 56 52
59 ٢٧ رجب کے منکرات اَور رسمیں : 58 52
60 ٢٧رجب اَور شب ِمعراج : 58 52
61 وفیات 62 1
62 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter