ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2013 |
اكستان |
|
متعلق کچھ پوچھنا ہووہ اُبی بن کعب کے پاس جائے اَور جس کو حلال و حرام کے متعلق دَریافت کرنا ہووہ معاذ بن جبل کے پاس جائے اَور جس کو میراث کا مسئلہ پوچھنا ہو وہ زید بن ثابت( رضی اللہ عنہم) کے پاس جائے اَور جس کو مال کی ضرورت ہو وہ میرے پاس آئے۔ اَور یہ کلمہ تو نہ معلوم کتنے لوگوں کی نسبت فرمایا لَوْلَا فُلَان لَہَلَکَ عُمَرُ یعنی اگر فلاں شخص نہ ہوتا تو عمر ہلاک ہوجاتا ، مثلاً ایک عورت کے سنگسار کرنے کا حکم دیا جو زِنا سے حاملہ تھی۔ حضرت معاذ نے کہا کہ اَمیر المومنین یہ عورت حاملہ ہے اَبھی سنگسار کرنے سے بچہ ضائع ہوجائے گا یہ سنتے ہی اَپنے حکم کو واپس لے لیا اَور فرمایا لَوْلَا مُعَاذ لَہَلَکَ عُمَرُ اگر معاذ نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا۔ ایک مرتبہ ایک اَورعورت کے سنگسار کرنے کا حکم دیا۔ حضرت علی نے کہا کیا آپ نے نہیں سنا کہ رسولِ خدا ۖ نے فرمایا کہ تین قسم کے لوگ مرفوع القلم ہیں یعنی اُن پر کوئی حکم ِشرعی جاری نہیں ہوتا: مجنون ، نابالغ بچہ اَور سوتاہوا آدمی۔ فرمایا ہاں سنا تو ہے پھر کیا بات ہوئی ؟ حضرت علی نے کہا وہ عورت جس کے سنگسار کرنے کا حکم آپ نے دیا ہے مجنون ہے ،یہ سنتے ہی اَپنا حکم واپس لے لیا اَور فرمایا لَوْلَا عَلِیّ لَہَلَکَ عُمَرُ یعنی اگر علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا۔ ایک روز خطبہ میں فرمایا اے لوگو ! عورتوں کے مہر زیادہ نہ باندھا کرو، رسولِ خدا ۖ کی اَزواجِ مطہرات اَور صاحبزادیوں سے زیادہ اگر مہر ہوگا تو میںاُس زائد مقدار کو ضبط کر کے بیت المال میں داخل کرلوں گا۔ ایک بڑھیا بول اُٹھی کہ آپ کو ایسا کرنے کا کیا حق ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ وَاٰتَیْتُمْ اِحْدٰھُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَأخُذُوْ مِنْہُ شَیْئًا ١ بس اِس کو سن کر منبر سے یہ کہتے ہوئے اُتر آئے کہ کُلُّ النَّاسِ اَعْلَمُ مِنْ عُمَرَ حَتَّی الْعَجَائِزُ یعنی سب لوگ عمر سے زیادہ علم رکھتے ہیں حتی کہ بڑھیا بھی۔ (جاری ہے) ١ ''اے شو ہرو ! اگر تم اَپنی بیویوں کو ڈھیر بھر مال دے دو تو پھر اُس میں سے کچھ واپس نہ لو۔ '' جواب اِس بڑھیا کا بہت آسان تھا ،شو ہر پر اَمیر المومنین کو قیاس کر رہی تھی یہ قیاس صحیح نہیں ۔ اَمیر المومنین کو سیاستًہ ایسے اِختیارات حاصل ہیں جو شو ہر کو ہر گز حاصل نہیں ہیں۔