ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2013 |
اكستان |
|
اِس گاڑی کو اَبو ظہبی کا یہ شیخ صحرا کی سیر کے لیے اِستعمال کرتا ہے اَور اِس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔ حماد کو ایک اَنو کھا شوق اَور بھی ہے، گاڑیوں کو کشتیوں میں تبدیل کرنا، اُس کی پسندیدہ کشتی کے بیچوں بیچ ایک گاڑی نصب کی گئی ہے، بظاہر اِنسان گاڑی کی سیٹ پر بیٹھ کر بعینہ گاڑی ہی چلا رہا ہوتا ہے لیکن سمندر میں کشتی چل رہی ہوتی ہے اِس گاڑی نما کشتی میں سوار ہو کر حماد اَپنے ذاتی جزیرے تک جاتا ہے جہاں اُس کا عظیم الشان محل ہے اَور دو سو خدام ہر وقت اُس کی خدمت میں موجود ہوتے ہیں۔ پھر اَگر حماد کا دِل چاہے کہ وہ اَپنے اہل و عیال سمیت صحرا کی سیر کو نکلے تو اُس کے لیے بھی علیحدہ اِنتظام کر لیا گیا ہے، حماد نے ایک بڑے ٹرک میں دو منزلہ متحرک گھر بنوایا ہے جس میں دو تین خواب گاہیں، مطبخ، بیت الخلائ، صحن اَور ہیلی کا پٹر کے اُترنے کی جگہ بھی موجود ہے۔ حماد نے ایک اَور اِہتمام کرنے کا فیصلہ کیا ، اُس نے کرۂ اَرض کی طرز پر ایک گول ٥٠ ٹن وزنی گیند نما گھر بنوایا ہے جسے ساٹھ لاکھ ڈالر مالیت کا حامل ٹرک کھینچتا ہے، اِس گیند نما گھر کے نیچے جو پہیے لگوائے گئے ہیں، اُن میں سے ہر ایک کی قیمت سترہ ہزار ڈالر ہے، اِس گیند کے اَندر موجود چار منزلہ گھر میں نو عدد خواب گاہیں ہیں جن میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک بیت الخلاء اَور حمام ہے جبکہ مہمانوں کا کمرہ اِن کے علاوہ ہے، اِس گیند میں ٢٤ ٹن پانی اُٹھانے کی ٹنکی بھی موجود ہے، یہ متحرک گھر دُنیا میں اَپنی طرز کا واحد عجوبہ ہے۔ ایک طرف مسلمانوں کے حکام اَور اُن کے چیلوں کا یہ حال ہے اَور دُوسری طرف تحقیقی اِداروں کی رپورٹ کے مطابق اَکثر اِسلامی ممالک کے مسلمان خط ِغربت سے بھی نیچے کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ (بشکریہ : ماہنامہ وفاق المدارس ملتان، مارچ ٢٠١٢ئ)