Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013

اكستان

50 - 64
میں اِنسانی و اَخلاقی معاملات پر مشتمل اَسباق نہیں پڑھائے جاتے، بلکہ دَولت کمانے، سیر وتفریح کرنے اَور زندگی کو تعیشات کے ساتھ گزارنے کے طریقے بتائے جاتے ہیں جس کے سبب طلباء کا ذہن شروع  سے ہی مادّی خواہشات کی تکمیل کی طرف مائل ہوجاتا ہے، فارغ ہونے کے بعد اُن کا سب سے پہلا مقصد اُونچی عمارتیں یا کشادہ کوٹھیاں بنانے کا ہوتا ہے، اے سی گاڑیوں میں چلنے اَور شاندار ماکولات و مشروبات کے اِستعمال کا خواب بھی اُن کے لیے اہم ہوتا ہے۔ یہی چیز آگے چل کر اُنہیں وعدہ خلافی، عہد شکنی اَور کذب گوئی کی طرف راغب کر دیتی ہے۔ 
جب سے تعلیم کو برائے تجارت بنایا گیا ہے اُس وقت سے تعلیم مہنگی ہو گئی ہے اَور تجارتی ذہن رکھنے والوں میں تعلیمی اِداروں میں قدرے اِنویسٹمنٹ کر کے خطیر رقم کمانے کی خواہش بیدار ہوئی ہے  عام طور سے دیکھا جاتا ہے کہ پرائیویٹ سکولوں میںماہانہ فیس خاصی زیادہ ہوتی ہے میڈیم درجے کے اسکولوں میں ماہانہ فیس ہزاروں میں ہے، ایڈمیشن کے نام پر، اِیگزام کے نام پر،ڈویلمنٹ چار جز کے نام پر، سکیورٹی کے نام پر، سالانہ چارجز کے نام پر جو خطیر رقم والدین سے لی جاتی ہے وہ علیحدہ ہے۔ یورنیفارم، کتابوں اَور کاپیوں اَور اسٹیشنری کے نام پر بھی والدین کو اچھے خاصے روپے خرچ کرنے ہوتے ہیں مجموعی طور سے متوسط معیار کے اسکولوں میںفی بچہ سالانہ 40 سے 50 ہزار روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔ اگر اُن سے بھی بہتر اسکولوں واِداروں میں تعلیم حاصل کی جاتی ہے تو اَخراجات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ اِس کے بر عکس ایسے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنا جہاں فی طالب علم دو سو روپے چار سو روپے ماہانہ خرچ ہوتے ہوں وہاں بچوں کے کیریر کے خراب ہونے کا اَندیشہ رہتا ہے ۔تجارت پر مبنی    تعلیمی نظام سے کئی نقصانات سامنے آئے ہیں۔ 
ایک تو یہ کہ تعلیم مہنگی ہوگئی، دُوسرے معیاری تعلیم حاصل کرنا متوسط آمدنی والے لوگوں کے بس سے باہر کی بات ہے، تیسرے یہ کہ اَعلیٰ اسکولوں وکالجوں میں حصولِ تعلیم کے بعد مادّی لحاظ سے توبچوں کے مستقبل کے بہتر ہونے کے اِمکانات روشن ہوجاتے ہیں مگر رُوحانی ،اَخلاقی اَور اِنسانی اِعتبار سے اُن کے زوال پزیر ہوجانے کے خدشات لاحق ہوجاتے ہیں کیونکہ اِس طرح کے اسکولوں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مساجد ومدارس کو سوئی گیس بم سے نشانہ بنانے کی اَفسوس ناک کوشش 4 50
4 پہلی اُمتوں پر اَحکامات میں سختی تھی : 10 51
5 نبی علیہ السلام کی نبوت کا ذکر پہلی کتابوں میں بھی ہے : 11 51
6 رُوح کا تعلق جسم سے : 12 51
7 کیمیائی (Chemical)تاثیرات بھی اللہ کی وضع کردہ ہیں جن کو وہ بدل سکتا ہے، حضرت سلیمان علیہ السلام، طب ،دَرخت اَور جنات : 13 51
8 بیت المقدس کی تعمیر : 14 51
9 ہر وقت پاک رہنا : 16 51
10 اہلِ قبور کو سلام ، اُن کی طرف سے جواب اَور شناخت : 16 51
11 اہلِ کتاب کو نبی علیہ السلام پر اِیمان لانا چاہیے ،اِس کی عقلی وجہ : 17 51
12 وہ ایک دُوسرے کے نبی کو نہیں مانتے مگر ہم سب کو مانتے ہیں : 17 51
13 آپ ۖ خاتم النبیین ہیں ،قادیانیوں کے اِیمان لانے کا طریقہ : 18 51
14 خونی اِنقلاب ١٨٥٧ء اَور اہلِ دیو بند 20 1
15 ملّا محمود : (وفات ١٣٠٤ھ/ ١٨٨٦ئ) 27 14
16 مولانا فصیح الدین : 27 14
17 مولانا ذوالفقار علی : 28 14
18 جناب حاجی سیّد محمد اَنور ١ رحمةاللہ علیہ : 29 14
19 ١ حضرت اَقدس مولانا شاہ اَشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہ 30 14
20 ایک تاریخی واقعہ 33 14
21 شکستہ اُردو پر مشتمل حاجی صاحب کی تحریر کا عکس 34 14
22 اَنفَاسِ قدسیہ 36 1
23 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 36 22
24 رُویائِ صالحہ : 36 22
25 پردہ کے اَحکام 40 22
26 فصل : مروجہ پردہ کا ثبوت 40 22
27 فتنہ اَور شہوت سے محفوظ آدمی کا جوان عورت سے گفتگو کرنے اَورچہرہ دیکھنے کا شرعی حکم : 40 22
32 خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 42 1
33 حضرت اَبوبکر صدیق کے فضائل کی چند آیات و اَحادیث : 42 32
34 آیات : 42 32
35 اَحادیث : 43 32
36 جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور 48 1
37 اَخلاقی و رُوحانی تعلیم کی ضرورت 49 36
38 مخیرحضرات سے اَپیل 52 36
39 مسلمان لڑکیوں کے اِیمان برباد کرنے کا قادیانی طریقہ کار 53 1
40 جامعہ مدنیہ جدید کے فاضلین کی برقت کار روائی 53 39
42 قادیانیوں کی ایک خطرناک چال : 55 39
43 کچھ عرصہ قبل ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جس کی تفصیل درجِ ذیل ہے : 55 39
44 قارئین اَنوارِمدینہ کی خدمت میں اپیل 59 1
45 وفیات 60 1
46 اَخبار الجامعہ 61 1
47 مجموعہ مقالاتِ حامدیہ 63 1
48 قرآنیات 63 1
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 64 1
50 اداريه 3 1
51 (کیسٹ نمبر 71 سا ئیڈB ت 12 - 07 - 1987 ) 9 1
Flag Counter