ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
سیّد محمد حسن نبیرہ سیّد غلام رسول بغدادی رحمة اللہ علیہما : سیّد محمد حسن ١٢٥٣ھ/ ١٨٣٧ء میں پیدا ہوئے، آپ سیّد غلام رسول صاحب بغدادی رحمة اللہ علیہ کے پوتے ہوتے ہیں اَور دیوبند کے مشہور بزرگ سیّد محمد عبداللہ صاحب عرف ١ میاں جی منے شاہ صاحب آپکے ماموں ہوتے ہیں۔ میاں جی منے شاہ صاحب کے خاندانی حالات اَور شجرہ نسب کا پتہ نہیں چل سکا۔ یہ بزرگ اَولیائِ کاملین میںسے تھے اِن کے زمانے کے تمام بزرگ اِن کی دَرویشی اَور بزرگی کا بہت لحاظ رکھتے تھے چنانچہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی نے دارُالعلوم کی موجودہ عمارت کا سنگ ِ بنیاد جن حضرات سے رکھوایا اُن میں میاں جی بھی شامل تھے، فارسی کے نہایت باکمال اُستاد تھے، قلعہ کی مسجد میں اِن کا مکتب جاری تھا، اللہ تعالیٰ نے اِن کی تعلیم میں بڑی برکت دی تھی، شاگردوں میں ١ ایک بار دَورانِ درس حضرت اَقدس مدنی قدس سرہ نے میاں جی منے شاہ صاحب کا واقعہ نقل فرمایا کہ لکھنو کی طرف سے ایک معروف عالم دیوبند تشریف لائے تو میاں جی صاحب اُن کے پیچھے نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آئے، نیت باندھی اَور تھوڑی دیر بعد نیت توڑ کر چلے گئے کہ اِمام صاحب تو اِینٹوں کے بھٹے میں گئے ہوئے ہیں، دریافت کرنے پر اُن عالم نے بتلایا کہ میں گھر اِینٹوں کے عمارت کے واسطے کہہ آیا تھا، مجھے نماز میں اُن کا خیال آیا تھا۔ میاں جی منے شاہ صاحب کے ایسے واقعات بہت مشہور ہیں۔ اَور حضرت میاں اَصغر حسین صاحب کے بھی اِسی طرح کشف وکرامات کے واقعات، جنات کے واقعات اَور اُن کے مؤثر تعویذات بہت مشہور ہیں۔ جن حضرات نے دیوبند میں تعلیم حاصل کی ہے اَور حضرت میاں صاحب کا شرف ِتلمذ حاصل ہوا ہے وہ سب جانتے ہیں۔ حضرت اَقدس مولانا السیّد اَصغر حسین رحمة اللہ علیہ عرف میاں صاحب (اِبن جناب سیّد محمد حسن صاحب )پیدائش :١٢٩٤ھ/ ١٨٧٧ء وفات: ١٣٦٤ھ /١٩٤٥ء نے حضرت شیخ الہند سے حدیث و تفسیر پڑھی، دارُالعلوم میں حدیث و تفسیر کا دَرس دیتے تھے، اُردو زبان میں پینتیس کتابیں تصنیف فرمائیں ، یہ کتابیں عوام و خواص میں بہت مقبول ہیں، گجرات کے علاقہ راندیر میں وفات پائی اَور وہیں مدفون ہیں ۔رحمة اللہ رحمة واسعة (اَزتاریخ ِدیوبند ) حضرت مولانا اَختر حسین صاحب مدرسِ علیا دارُالعلوم دیوبند ہیں اَور اِن کے دُوسرے بھائی حضرت حاجی بلال صاحب تعویذات میں وہبی ملکہ وقوت رکھتے ہیں۔ کَثَّرَاللّٰہُ اَمْثَالَہُمْ (حامد میاں غفرلہ)