ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2013 |
اكستان |
|
اَور جب وہ مکمل ہو گیا تو دیمک نے اُس سہارے کی لکڑی کو کھالیا، دیمک نے کھایاہے تو حضرت سلیمان علیہ السلام کا جسد ِاَطہر پھر کھڑا نہیں رہا ، پھر اُنہیں پتہ چلا کہ وفات ہوگئی۔ قرآن میں ہے اَنْ لَّوْکَانُوْا یَعْلَمُوْنَ الْغَیْبَ مَالَبِثُوْ فِی الْعَذَابِ الْمُہِیْنِ ١ اگر وہ (جنات) جانتے ہوتے غیب تواِس تکلیف دہ عذاب میں مبتلا نہ رہتے تودو سال تک وہ جنات لگے رہے۔ جب حیات تھے تو کسی وقت نظروں سے غائب بھی ہوجاتے ہوں گے کہ آرام فرما رہے ہیں ،سو رہے ہیں لیکن جب وفات ہو گئی تو پھر تو چوبیس گھنٹے وہ سامنے کھڑے رہے ہیں اَور دِن رات اُنہیں کام کرنا پڑا ۔ تو اَب یہ تھا کہ اِنسان مکلف جنات مکلف یہ دو مکلف ہیں اِن کو عذاب ِ قبر نہیں نظر آتا جیسے اِیمان بالغیب کا اِنسان مکلف ہے ویسے ہی اِیمان بالغیب کا جن بھی مکلف ہے، وہ جنت پہ نبوت پہ جہنم پہ جزا اَور سزا پہ اِسی طرح اِیمان رکھتے ہیں جس طرح اِنسان تو رسولِ کریم علیہ الصلوة والتسلیم نے فرمایا کہ یہ سواری جو ہے گھوڑا یہ اِس لیے بگڑا ہے کہ اِسے عذاب نظر آگیا یہ مکلف نہیں ہے جانور جو مکلف نہیں ہیں اُنہیں نظر آتا ہے اَور وہ بھی ...... خدا پر اِیمان اُن کا ہے اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو خدا کو نہ جانتی ہو اَور اُس کی پاکی نہ بیان کرتی ہو تسبیح نہ بیان کرتی ہو۔ وَلٰکِنْ لَّا تَفْقَھُوْنَ تَسْبِیْحَھُمْ یہ اَلگ بات ہے کہ تم لوگ اِن پتوں کی دَرختوں کی گھاس کی اِن کی تسبیحات کو نہیں پہچان سکتے نہیں سمجھ میں آسکتی لیکن ہے ضرور اَور ثابت بھی ہے اَحادیث سے جیسے میں نے آپ کو بتایا حضرت سلیمان علیہ السلام کے سامنے وہ دَرخت آتا تھا وہ بتاتا تھا، اِسی طرح اَور بھی چیزیں ثابت ہیں اِس طرح کی۔ تو اللہ نے اِن تمام چیزوں میں شعور رکھا ہے ایک دَرجہ کا تو وہ سب غیرمکلف ہیں کیونکہ اُن کو اِیمان لانے والی چیزیں نظر آتی ہیں اَور کفر ہے ہی نہیں سرے سے مگریہ اِنسان اَور جنات دومخلوق ایسی ہیں کہ اِن کے لیے حساب ہے اِن سے سوال ہے یہ مکلف ہیں۔ آقائے نامدار ۖ نے یہی فرمایا کہ اِس گھوڑے کو وہ نظر آیا اِس لیے بدک گیا ۔ ١ سورہ سبا آیت ١٤ پارہ ٢٢