ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2012 |
اكستان |
|
چند بچے پیداہوئے ،بحمداللہ سب حیات ہیں۔ (١٦) ایک سال دیوبند میں بہت زوروں پر طاعون پھیل رہا تھا، دس بیس کیس روزانہ ہو رہے تھے۔ حضرت اُس زمانے میں سفر پر تھے آپ کو خبر دی گئی چنانچہ آپ تشریف لائے۔ حضرت نے شہر کی مسجدوں اَور محلوں سے طلباء کو دارُالعلوم میں بُلالیا اَور دارُالعلوم کے گرد ایک حصار کھینچ دیا چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مدرسے میں کسی طالب علم کو بخار تک نہیں آیا۔ (١٧) جناب سیّد محمد شفیع صاحب فرماتے ہیں کہ شیخ ولی محمد صاحب جونپوری فرماتے ہیں کہ جس وقت حضرت مدنی نینی جیل میں مقید تھے اُن دِنوں حضرت کی ڈاک پہنچانے کی خدمت میرے سپرد تھی ایک دِن اِتفاق سے ایک سی آئی ڈی نے مجھے ریل میں پکڑ لیا اَور میری تلاشی لینا شروع کی حالانکہ میرے پاس حضرت کی کافی ڈاک موجود تھی لیکن اُس کے ہاتھ ایک خط بھی نہ آیا۔ (١٨) مولانا منظور اَحمد صاحب نائب مہتمم مدرسہ شاہی مراد آباد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ سہارنپور کے ایک ہندو کا لڑکا کھوگیا لوگوں نے اُس کو مشورہ دیا کہ وہ حضرت مولانا مدنی سے جا کر کہے اَور دُعا کرائے چنانچہ اُن دِنوں حضرت کا قیام ٹانڈہ تھا، بیچارہ ٹانڈہ پہنچا اَور جا کر تمام حالات سنائے اَور دُعا کے لیے عرض کیا۔ حضرت نے فرمایا اچھا دُعا کروں گا چنانچہ وہ ہندو جب واپس گھر آیا تو دیکھا کہ لڑکا گھر موجود تھا۔ (١٩) ایک دِن حضرت عصر کی نماز پڑھ کر مسجد سے تشریف لا رہے تھے کہ راستہ میں سڑک پر ایک ہندو نے عرض کیا کہ حضرت! اَب سے ڈھائی سال پیشتر میرے اُوپر تین سو مقدمات دائر تھے ایک مرتبہ آپ سے مقدمات کی مثلوں پر دَم کرا کر لے گیا تھا سو اَب سب مقدمات ختم ہو گئے ہیں صرف دس باقی ہیں لہٰذا اَب پھر مثلیں لایاہوں اُن پر ایک مرتبہ اَور دم کر دیجئے، حضرت نے دم کردیا۔ (جاری ہے)