ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
آئے ہیں پھر آپ کو کیسے پتہ چلا کہ اُس مریض کا علاج میرے پاس موجود ہے؟ '' ''دیکھیے! میں اپنا تعارف کرادُوں ہم لوگ مستونگ (بلوچستان ) سے آئے ہیں۔ میں باقاعدہ طبیب نہیں بلکہ بنک ملازم ہوں۔ آج سے ٢٥ سال پہلے میرے ماموں کے دو والو بند ہو گئے تھے۔ مستونگ، کوئٹہ اَور کراچی علاج کروایا مگر خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا اُس زمانے میں دِل کا بائی پاس کراچی میں ہوتا تھا لیکن بہت گراں۔'' ''پھر میں نے آپ کے والد صاحب (حکیم محمد عبداللہ، مصنف کنزالمجربات) کو جہانیاں ملتان خط لکھا اَور ساری کیفیت بیان کی، چند دِن بعد اُن کا جواب آیا، لکھا تھا :''آپ کے ماموں کی بیماری کی تشویش ناک صورتحال کا علم ہوا۔ ایک دوائی اپنے پاس سے بھیج رہا ہوں دُوسری بذریعہ ڈاک اِرسال نہیں کی جا سکتی تھوڑی سی زحمت کر کے خود تیار کر لیجیے۔'' جو دوا اُنہوں نے مجھے بھیجی وہ ''جواہر مہرہ'' تھی، طب ِاِسلامی کی مایہ ناز دوا، جو دِل کے لیے ہی نہیں بلکہ بے شمار اَمراض کے لیے شفا ء کا پیغام ہے۔ اُسے بعد اَز نماز عصر دوچاول کے دانوں کی مقدار میںاِستعمال کرنا تھا۔ مجھے دوا کی تیاری کا کہا گیا، وہ عمدہ اَور تازہ گلاب اَور سونف کا عرق کشید کر کے اُسے دو آتشہ کر نا تھا۔ میں نے عرق نکالنے کے آلے (قرع اَنبیق) سے عرق کشید کیا پھر دوبارہ بھپکارا یعنی جوش دیا، یوں دو آتش عرق تیار ہوگیا۔ یہ عرق صبح ناشتے کے بعد نصف پیالی مقدار میں دینا تھا۔ پھر عصر کے بعد اُتنی ہی مقدار میں، لیکن دو چاول جواہر مہرہ کے ساتھ اَور رات سوتے وقت چوتھائی پیالی عرق پینا تھا۔ حکیم صاحب قبلہ نے پندرہ دِن کے لیے یہ نسخہ تجویز کیا تھا۔دو ہفتے بعد طبی معائنہ کروایا تو دونوں والو(VALVE) کھل چکے تھے۔ تاہم اِحتیاطًا میں نے اُنہیں نسخہ ایک ماہ تک اِستعمال کروایا۔ اللہ کے فضل و کرم سے میرے ماموں آج خوش و خرم زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اِس واقعہ کے بعد میرے پاس اِرد گرد کے علاقے سے بے شمار مریض آئے جنہیں میں جواہر مہرہ آپ کے دواخانے سے اَور عرق خود تیار کر کے دیتا رہا۔ اللہ نے بے شمار لوگوں کو اِس نسخے کے طفیل شفادی۔ مجھے وہاں کے لوگ ''دِل کا ڈاکٹر ''کہتے ہیں۔ سائیں! آپ کے والد صاحب کا نسخہ تھا وہ میں نے آپ تک پہنچا دیا، آپ جانیں اَور آپ کا کام..........۔''