ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
علیحدہ بیان کرنا، حرام کو اَلگ ذکر کرنا اَور پھر اِن دونوں سے علیحدہ کرکے اُن چیزوں کو ذکر کرنا جن کا صاف صاف حکم قرآن سے معلوم نہیں ہوتا ،صاف صاف بتلا رہا ہے کہ یہ تیسری قسم کی چیزیں نہ حلال میں شمار کی جاسکتی ہیں اَور نہ حرام میں۔ چنانچہ دُوسری حدیث شریف میں اِس مسئلہ کو زیادہ وضاحت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا :اَلْاَمْرُثَلٰثَة اَمْر بَیِّن رُشْدُہ فَاتَّبِعْہُ وَاَمْر بَیِّن غَیُّہ فَاجْتَنِبْہُ وَاَمْر اُخْتَلِفَ فِیْہِ فَکِلْہُ اِلَی اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔ ١ ''حضور ۖنے فرمایا کہ کام تین طرح کے ہیں: (١) وہ کام جس کا ہدایت ہونا واضح ہے سو اُس کی اِتباع کرو۔ (٢) وہ کام کہ اُس کی گمراہی ظاہر ہو تو اُس سے پرہیز کرو۔ (٣) وہ کام جس میں اِشتباہ ہو (یعنی صاف طور پر اُس کا حکم قرآن و سنت سے معلوم نہ ہوتا ہو) سو اُس کا معاملہ خدا تعالیٰ کے سپرد کردو۔'' حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ اِس حدیث کی شرح میں بیان کرتے ہیں :'' پس بسپار او را بخدا و توقف کن دراں '' ٢ ''سو اِس کو خدا تعالیٰ کے سپرد کردو یعنی اِس میں توقف کرو'' فقہ حنفی کی کتابوں میں بھی اِس بات کو ترجیح دی گئی ہے کہ ایسے تمام اُمور میں توقف کیا جائے گا جن کا حکم واضح اَور صاف طور پر قرآن و سنت سے معلوم نہیں ہوتا۔ چنانچہ اِمام علاء الدین محمد بن علی الحصکفی اَلمتوفی ١٠٨٨ھ اپنی کتاب میں تحریر فرماتے ہیں : '' عَلٰی مَا ھُوَ الْمَنْصُوْرُ مِنْ اَنَّ الْاَصْلَ فِی الْاَشْیَآئِ التَّوَقُّفُ''''یعنی وہ مسلک جسے دلائل کی نصرت و اِمداد حاصل ہے یہ ہے کہ تمام چیزوں میں شریعت کا اَصل حکم یہ ہے کہ توقف کیا جائے تاوقتیکہ کسی دلیل سے اِس کا حلال یا حرام ہونا معلوم ہو جائے۔'' ٣ ١ مشکوة شریف ص ٣١ ٢ اَشعة اللمعات ج اَوّل ص ١٤٦۔ ٣ دُر مختار ج اَوّل ص ٢٠۔