ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
بات قطعاً غلط ہے۔ علمائِ کرام اَور قرآنِ پاک کے مفسرین نے یہ بیان فرمایا کہ صلوٰة کی نسبت جب اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو رحمت بھیجنا مراد ہوتا ہے یعنی اللہ تعالیٰ رحمت نازل فرماتے ہیں نبی پر، اَور جب اُس کی نسبت فرشتوں یا مؤمنین کی طرف ہو تو اِس سے مراد دُعائِ رحمت ہوتی ہے یعنی فرشتے اَور مؤمنین حضور ۖ کے لیے دُعائِ رحمت کرتے ہیں ۔ لہٰذا آیت ِمذکورہ بالا سے یہ سمجھ لینا کہ اللہ تعالیٰ اَور فرشتے اَور مسلمان سب درُود پڑھنے میں شریک ہیں ،غلط ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ چونکہ اِس آیت میں اللہ تعالیٰ اَور اُس کے فرشتوں کا حضور پرنور ۖ پر صلوٰة یعنی درُود بھیجنے کا ذکر ہے لہٰذا مروجہ محفل میلاد ثابت ہوگیا ۔تو اِس سلسلے میں عرض ہے کہ اَولاً تو یہ بات ہی بالکل بے جوڑ ہے۔ دُوسرے یہ کہ اَگر حضور ۖ پر اللہ تعالیٰ اَور اُس کے فرشتوں کے صلوٰة بھیجنے سے ہی نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا مروجہ محفلِ میلاد ثابت ہوتا ہے تو پھر ہر مسلمان کا میلاد ہونا چاہیے تھا کیونکہ جس رکوع میں آیت ِمذکورہ موجود ہے اُس سے پہلے والے رُکوع میں عام مسلمانوں پر بھی اللہ تعالیٰ اَور اُس کے فرشتوں کے صلوٰة بھیجنے کا ذکر ہے۔ وہ آیت یہ ہے جس کا ترجمہ فریق ِمخالف کے سب سے بڑے عالم اَحمد رضا خان صاحب نے یہ کیا ہے۔ ھُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْکُمْ وَ مَلٰئِکَتَہ۔(سُورة الاحزاب : ٤٣)'' (اے اِیمان والو!) وہی ہے کہ درُود بھیجتا ہے تم پر وہ اَور اُس کے فرشتے۔'' ١ اِسی طرح حدیث شریف کی مشہور کتاب مشکوٰة شریف کے ص ٩٨ پر ٣ حدیثیں بالکل اِن ہی لفظوں (اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰئِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ) کے ساتھ آئی ہیں جن میں زیر زَبر کا بھی فرق نہیں ہے ملاحظہ فرمائیے۔ (١) اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰئِکَتَہ یُصَلُّوْنَ عَلَی الَّذِیْنَ یَلُوْنَ الصُّفُوْفَ الْاُوْلٰی۔ ٢''یعنی خدا اَور اُس کے فرشتے صلوٰة بھیجتے ہیں اُن لوگوں پر جو پہلی صفوں کے قریب ہوں۔'' ١ سورة الاحزاب: ٤٣ ترجمہ قرآنِ پاک اَز اَحمد رضا خان بریلوی۔ ٢ اَبو دائود ص٩٧۔