ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2012 |
اكستان |
|
سے زیادہ نہیں جان سکتا یہ خداوند کریم کی حکمت ہے کہ اُس کا علم اُس نے اپنے پاس ہی رکھا ہے اَلبتہ ''علم بالجزئیات'' یعنی کسی کی جزئیات کا علم بذریعہ کشف ہو جانا ایسا ہوتا آیا ہے بزرگانِ دین میں لیکن تمام جزئیات کا علم کسی کو حاصل ہو قطعی طور پر نہیں ہو سکتاایسا علم صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے کہ تمام مخلوقات کیڑوں سمیت جو برسات میں خود بخود پیدا ہوجاتے ہیں اَور خود بخود فنا ہوجاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اُن کے لیے اِس طرح کا ایک مادّہ رکھا ہے کہ اُس قسم کی آب وہوا جب آئے گی تو وہ پیدا ہوجائیں گے بے حساب ،اُن سب کا کھانا پینا رہنا سہنا جو شمار سے باہر ہے پیمانہ ہی نہیں عدد ہی کوئی نہیں اُس کا وہ سب پتہ اللہ کو ہے وہ خالق ہے اُن کا ،وہ رازِق ہے اُن کا، محی ہے ممیت ہے یہ سب چیزیں صرف اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں۔ باقی اَور کوئی نہیں جان سکتا کیونکہ اَور کوئی رب تو ہے بھی نہیں ،ہیں تو سب مخلوقات ہی ،یا رب کی طرف رَاہ دکھانے والے رب کے فرستادہ ہیں رب کے مقرب ہیں، رب نہیں ہیں اللہ تعالیٰ کی ذات پاک جو ہے رب العالمین ہے پرور دگار ہے پالنے والی ہے خالق ہے مصور ہے لَہُ الْاَسْمائُ الْحُسْنٰی تو اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک کے ساتھ یہ خاص ہے یہ آقائے نامدار ۖ نے جواب دیا اَور پھر علامات آرہی ہیں کہ علامات یہ ہیں قیامت کی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح عقائد پر قائم رکھے اَور آخرت میں رسولِ کریم علیہ الصلوة والسلام کے ساتھ محشور فرمائے ،ہمارے اعمال کو شرف ِ قبو لیت عطا ء فرمائے۔وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اِختتامی دُعاء .............