ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
تشدد سے پاک پاکستان ....... تصویر کا دُوسرا رُخ جناب محمداَسلم صاحب غوری ،ناظمِ اِطلاعات جے یو آئی سندھ کا خطاب ( جناب منیر اَحمد صاحب فاروقی ) پاکستان بھر کے اَخبارکے اَیڈیٹرکی نمائندہ تنظیم کونسل آف پاکستان نیوز پیپر زاَیڈیٹرز کے زیراہتمام ٢٩جنوری ٢٠١١ ء کو اَواری ہوٹل کراچی میں ''تشددسے پاک پاکستان''کے عنوان تلے ایک آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی جس میں سیاسی مذہبی جماعتوں کے قائدین ،سول سوسائٹی کے نمائندوں ،بڑے اَخبارات کے اَیڈیٹرز اَور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اَفراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اِجلاس کا موضوع ''تشددسے پاک پاکستان''رکھا گیا تھا لیکن اِبتداء کے مقررین کے گفتگوواَندازدیکھ کر یوں لگ رہا تھا کہ یہ کانفرنس مدارس اَور مذہبی جماعتوں کو لعن طعن کرنے اَور ملک میں جاری دہشت گردی ،تشدد کا تمام تر ذمہ دار اِنہیں قرار دینے کے لیے بُلائی گئی ہے تاکہ دینی طبقات خصوصًا مدارس کے خلاف اَخبارات کے اَیڈیٹرز کی اِس کونسل کی جانب سے بھر پور مہم شروع کی جاسکے۔ اِس آل پارٹیزکانفرنس کے پہلے مقرر سیکولراِزم کے علمبردارساؤتھ ایشا میڈیا ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اِمتیاز عالم تھے ۔اُنہوں نے اپنے سیکولرانہ خیالات کے مطابق مدارس کو نشانہ بنانا شروع کیا اَور کہا کہ پہلے مدرسہ کمیونٹی کے کنٹرول میں تھا اَور کمیونٹی محلّہ شہر وگاؤں مولوی صاحب کا تقرر کرتے تھے ،اَب مولانا حضرات آزاد ہوگئے ہیں ،مدارس میں مذہب کی بنیادی باتیں نہیں پڑھائی جاتیں بلکہ ایسا لٹریچر پڑھایا جاتا ہے کہ پندرہ سولہ سال کا لڑکا دُوسرے فرقے کے لوگوںکونشانہ بنا کر جنت میں پہنچنے کا وسیلہ سمجھتا ہے اَور اِس سے وہ بالآخر خود کش بمبار بن جاتاہے ۔ اِمتیازعالم کے بعددُوسرے مقرر حاجی حنیف طیب تھے جوخیر سے ایک مذہبی مکتب ِفکر کی نمائندگی بھی کرتے ہیںاُنہوں نے اِمتیاز عالم کے زہر اَنگیز خیالات کا جواب دینے کی بجائے نہایت معذرت خواہانہ اَنداز میں اپنے خیالات کا مختصر اِظہار کیا۔ اِن کے بعد مدارس پر اِلزامات کا یہ سلسلہ چل پڑا اَور بعد میں آنے والے مقررین کراچی یونین آف جرنلسٹ کے خورشید عباسی، کرچی پریس کلب کے سابق صدر اِمتیازخان