ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
کی کار برآری کی اَور اُن کے واسطے اپنے معاندین کی راحت رسانی کی اُنہوں نے اپنے مخالفین ومعاندین کو معاف بھی کیا ہے اَور اُن کے لیے دُعا بھی کرتے تھے ۔ '' (اَخبار مدینہ ٩ جنوری ١٩٥٨ئ) مولانا ندوی صاحب نے اِس مختصرعبا رت میں اِس بات کے سینکڑوں واقعات کی طرف اِشارہ کر دیا ہے ۔ حضرت شیخ الا سلام کے مخالفین کی شرمناک اَور مجنو نا نہ ریشہ دوانیاں اِس قدر ہیں کہ اُن پر ایک مستقل رسالہ مرتب ہوسکتا ہے اَور اگر رسول اللہ ۖ کے اُسوۂ حسنہ کی روشنی میں اِن واقعات کودیکھا جائے تو ہرواقعہ رسو ل اللہ ۖ کے اُسوئہ حسنہ کے سانچے میں ڈھلا ہوا ملے گا وہی عفووکرم وہی خیر خواہی اَور ویسی ہی دُعا اَور راحت رسانی اَور کار بر آری کے اَچھو تے نمونے حضرت شیخ الا سلام کی حیات میں ملیں گے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اِس باب میں بھی حضرت شیخ الا سلام حضورعلیہ السلام کی سنت کے کا مل متبع ہیں۔ جنات کے ساتھ : ایک دِن صبح کی نماز میں جناب ِ رسول اللہ ۖ قرآن پاک کی تلاوت فرما رہے تھے کہ جنات کی ایک جماعت اُدھر سے گزری۔ صبح کے سُہانے وقت میں قرآنِ پاک کے دِلکش الفاظ اَور رسول اللہ ۖ کی پیاری آواز نے اُن کے دِلوں کو موہ لیا اَور خدائی کلام نے اُن کے دِل میں گھر کر لیا۔ اِس واقعہ کو قرآنِ پاک نے اِس طرح بیان کیا ہے : قُلْ اُوْحِیَ اِلَیَّ اَنَّہُ اسْتَمَعَ نَفَر مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْآ اِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا یَّھْدِیْ اِلَی الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہ ۔( سُورة الجن ) ''آپ فرمادیں کہ میری طرف وحی آئی ہے کہ اِس کلام کو جنات کی ایک جماعت نے سن کر کہا کہ ہم نے قرآنِ عجیب کو سنا جو کہ بھلائی کی ہدایت کرتا ہے پس ہم اِس پر ایمان لے آئے ہیں۔ '' لوگ آج کل جنات کے مسخر کرنے کے لیے طرح طرح کے عملیات کرتے ہیں اَور مشقتیں اُٹھاتے ہیں مگر کچھ نہیں ہوتا لیکن اللہ والوں کے یہاں جنات خادمانہ حاضر ہوتے ہیں اَور رُشدو ہدایت پاتے ہیں۔ حضرت شیخ الاسلام کے درسِ حدیث میں جنات بھی شریک ہوتے تھے چند مرتبہ ایسا اِتفاق ہوا ہے کہ کسی