ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
جامعہ مدنیہ سے تعلق : حضرت قاری صاحباپنے شیخ ومرشد حضرت مولانا سیّد حامد میاںصاحب بانی جامعہ مدنیہ سے بہت زیادہ تعلق تھا،اِسی نسبت سے جامعہ مدنیہ سے بھی تعلق رکھتے تھے،ہرقسم کی معاونت میں پیش پیش رہتے تھے،حضرت بانی جامعہ آپ سے مدرسہ کے اُمور میں مشاورت کرتے تھے، حضرت سیّدصاحب نے جوخطوط حضرت قاری صاحب کو لکھے تھے اُنہیں پڑھ کر دونوں حضرات کے باہمی تعلقات کا اَندازہ ہوتا ہے،حضرت قاری صاحب جامعہ مدنیہ کی مجلس شورٰی کے رُکن خاص اَور سرپرست تھے۔ علالت : عرصہ ٔدراز سے حضرت قاری صاحب علیل اَور صاحب ِفراش تھے۔ اللہ کا خاص فضل و احسان تھا کہ پیرانہ سالی اَور کثرتِ اَمراض کے باوجود ہر وقت ذکر و اَذکار اَور قرآنِ پاک پڑھنے پڑھانے میں مصروف رہتے تھے۔ وفات : ٢١ ربیع الثانی ١٤٣٢ھ / ٢٧ مارچ ٢٠١١ء بروز اِتوار دوپہر ظہر کے بعد تین بجے جان جاں آفرین کے سپرد کی اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔ آپ کی وصیت کے مطابق غسل و تکفین اَور تدفین میں اِنتہائی عجلت سے کام لیا گیا اَوراِنتقال کے ساڑھے چار گھنٹے بعد آپ کی رہائش گاہ سے سینکڑوں تلامذہ اَور مریدین کے کندھوں پرجنازہ اُٹھا کرجامع مسجد سٹی سٹیشن لایا گیااَور رات کو عشاء بعد آپ کے حفید حضرت مولانا تنویر احمد صاحب شریفی نے نماز جنازہ پڑھائی۔ ایک اَندازہ کے مطابق آٹھ سے دس ہزار اَفراد نے اِس مردِ خوش اَنفاس کی نمازِ جنازہ میںشرکت کی سعادت حاصل کی، بعداَزاں آپ کی وصیت کے مطابق'' قبرستان میوہ شاہ'' میں ''اَنجمن مسلمانانِ پنجاب'' کے اِحاطہ میں آپ کی اہلیہ کے قریب تین قبروں کے فاصلے سے تدفین ہوئی رَحِمَہُ اللّٰہُ رَحْمَةً وَ اسِعَةً راقم الحروف نے ''شہیدِ عشق شریف احمد''سے تاریخ وفات ١٤٣٢ھ نکالی ہے،یادرہے کہ عشق سے مراد عشقِ خدا و رسول ہے۔