Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011

اكستان

9 - 64
شیعیت کا اَثر و رُسوخ بہت بعد میں ہوا  :
اِس کے بعد سلطنتِ صفویہ آئی ہے یہ غالبًا ساتویں صدی میں ہے اِس کے بعد سے پھر یہاں شیعیت کا غلبہ ہوا ہے تو شیعیت یہاں تھی ہی نہیں پہلے اَب شیعیت کا غلبہ ہوا ہے ۔
عقلی دلیل اَور مشاہدہ  :
اَور ایک بات اَور ہے جو عقلاً غور کرے آدمی تو سمجھ میں آتی ہے مثال دیکھ لیں آپ لکھنو کی، اَب  لکھنو میں شیعہ بھی ہیں سُنی بھی جو شیعہ ہیں وہ بھی سخت ہیں اَور جو سُنی ہیں اُن کے مقابل وہ بھی اُتنے ہی سخت ہیں اگر ایسے نہ ہو تو سارے کے سارے شیعہ ہی بنتے چلے جائیں یا سارے کے سارے سُنی ہوتے چلے جائیں مگر وہ بھی اپنی جگہ سخت یہ بھی اپنی جگہ سخت تو جب یہ صفوی دَور آیا تو اِس کے باوجود جو وہاں سنی ہیں وہ پکے سنی ہیں اَب تک وہ شیعہ نہیں ہوئے آج بھی خمینی کی حکومت ہے مذہبی حکومت ہے اِنہوں نے اپنا قانون جو ہے وہ بھی فقہ جعفری پر مبنی رکھا ہے اَور فقہ حنفی کو اُنہوں نے پرسنل لاء کے طور پر دے دیا ہے پرسنل لاء نہ کہنا چاہیے پرائیویٹ کہہ دیا جائے پرسنل لاء میں تو شاید اَنگریز نے صرف تخصیص کردی تھی کچھ معاملات کی یہ نہیں ہے بلکہ اُس میں حدود سمیت ہے ایک مستقل لاء اُن کا ،ہمارے پاس یہاں اِیران سے قاضی صاحب آئے اَور دُوسرے لوگ آئے وہ سارے کے سارے اپنی جگہ پر سُنی ہیں اُن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ ایسے موقع پر توشدت بڑھ جاتی ہے، اچھا ہندئووں سے جب مقابلہ رہتا تھا تو کالجوں میں نماز کے لیے جگہ ضرور بناتے تھے، ہندو مندر بنائیں یا نہ بنائیں مگروہ اپنی جگہ ضرور بناتے تھے عبادت کی اَور زیادہ کرتے تھے عبادت اُن کی ضد میں اُن کے مقابلے میں ۔یہ تقابل ایسی چیز ہے کہ جو روکے رکھتا ہے اَور اُن نظریات کا بھی تحفظ کرتا رہتا ہے اِدھر کا بھی اَور باطل کا بھی یہی ہوتا ہے کہ وہ بھی قوت پر رہتا ہے اگرچہ باطل بھی قوت پر رہتا ہے مگر جوحق ہے وہ زیادہ قوی رہتا ہے اَب لکھنو میں جو شیعہ مجتہد ہوں گے جو سب سے بڑا مرکز ہے شیعوںکا شاید پورے برصغیر میں سب سے بڑی جگہ جو ہے اِن کی وہ لکھنو ہے وہاں بڑے بڑے مجتہد ہیں اِن کے لیکن وہیں مولانا عبدالشکور صاحب( لکھنوی) مرحوم اَور دُوسرے بہت بڑے بڑے حضرات گزرے ہیں جنہوں نے شیعوں کی ناک میں دَم کردیا تھااَور کوئی جواب اُن سے نہیں بن پاتا تھا پورے برصغیر میں اَور وہ کہتے تھے(شیعوں سے) کہ باہر سے بھی تم بُلالو اَور اِس چیز کا جواب دو اِس چیز کا جواب دو۔ توآج بھی وہ چھپتی ہیں چیزیں اُن(اَکابر) کی جو اُس زمانے کی ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 6 1
4 مسلمان بادشاہ کا ظلم پھر کفار کا اِن پر غلبہ : 7 3
5 منکرین ِ حدیث کے فرضی اَور بے جان اعتراضات : 7 3
6 فقہ بہت پہلے مدّون ہو چکی تھی : 8 3
7 شیعیت کا اَثر و رُسوخ بہت بعد میں ہوا : 9 3
8 عقلی دلیل اَور مشاہدہ : 9 3
9 شیعیت کی دخل اَندازی سے اَحادیث پاک ہیں : 10 3
10 مظلوم کا مسلمانوں کے معبود کی طرف رُجوع اَور غیبی تائید : 10 3
11 حضرت اِمام رازی کے ساتھ اِن کا سلوک : 11 3
12 نبی علیہ السلام کو رُعب عطا کیا گیا اِس سے آپ نے اِنصاف پھیلایا : 11 3
13 منگولیوں کے جنرل کا حال : 12 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٣ (قسط : ٥،آخری) 14 1
15 مسئلہ رجم 14 14
16 متفرق مسائل : 14 14
17 شرعی کوڑے : 17 14
18 تابعین کا عمل : 21 14
19 تابعین کا عمل : 21 14
20 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 مخالفین کے ساتھ : 24 20
23 جنات کے ساتھ : 25 20
24 اِکرامِ ضَیف : 26 20
25 کمیونسٹ لیڈر ڈاکٹر محمد اَشرف صاحب تحریر فرماتے ہیں : 28 20
26 حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب رحمة اللہ علیہ 30 1
27 ولی را ولی می شناسد 35 26
28 تربیت ِ اَولاد 36 1
29 اَولاد کی اِصلاح کے لیے صحبت ِصالح کی ضرورت : 36 28
30 شفقت کے مقتضی اَور بیٹے کو نصیحت کرنے کا طریقہ : 36 28
31 اَولاد کی پرورش کرنے اَور نان ونفقہ دینے کا شرعی ضابطہ : 37 28
32 لڑکے اَورلڑکی کی شادی کر نابا پ کے ذمہ واجب ہے یا نہیں تا خیر کرنے سے کتنا گنا ہ ہو گا : 38 28
33 اَب رہ گئی حدیث تو مشکوة شریف باب تعجیل الصلوة میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : 38 28
34 وفیات 39 1
35 قسط : ٥ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 40 1
36 آپ نے خلافت فوج کی کمزوری سے چھوڑی یامسلمانوں کی خونریزی سے بچنے کے لیے : 40 35
37 تحفظ ناموسِ رسالت محاذ پر جدو جہد اَور شاندار کامیابی 43 1
38 عاشقِ قرآن حضرت مولاناقاری شریف احمدصاحب 49 1
39 تشدد سے پاک پاکستان ....... تصویر کا دُوسرا رُخ 55 1
40 دینی مسائل 60 1
41 ( وقف کا بیان ) 60 40
42 حق ِقرارسے کیامراد ہے : 60 40
43 وقف کو غصب کرنا : 60 40
44 وقف کو تبدیل کرنا : 61 40
45 وقف کے منافع وقف نہیں ہوتے : 61 40
46 واقف کاتاحیات جائداد کی آمدنی اپنے لیے مقرر کرنا : 62 40
47 کسی جائیداد یا اُس کی آمدنی کو اپنی اَولاد پر وقف کرنا : 62 40
48 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter