ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
اِس قسم کے لوگ بہت کم ہوتے ہیں لیکن قابلِ تقلید ہوتے ہیں اِس لیے میں نے کچھ واقعات آپ کو سنائے۔ حضرت مولانا یوسف صاحب رحمة اللہ علیہ تبلیغی جماعت والے بھی اُس سال وہاں تشریف لائے ہوئے تھے حج کے لیے تو وہاں میں نے مولانا یوسف صاحب کو دیکھا تھا اَور مجھے آج تک اُن کا چہرہ یاد ہے بس وہ مسجد میں مجلس ہوتی تھی بیٹھتے تھے حضرت بھی وہاں ہوتے تھے تو ملاقات ہوتی تھی تو اُس میں بڑے حضرت نے فرمایا تھا اپنے ساتھیوں سے کہ'' یہ مولانا یوسف صاحب زیادہ دِن زندہ نہیں رہیں گے'' تو غلام دستگیر صاحب اَور ڈاکٹر منیر الحق صاحب نے کہا کہ حضرت کیوں تو کہنے کہ'' اِن کا دِل جو ہے اپنے کام کی لگن اَور شوق میں جل چکا ہے تو وہ کب تک ساتھ دے گا ''چنانچہ اُس حج کے چند مہینوں بعد مولانا یوسف صاحب رحمة اللہ علیہ کی وفات ہو گئی تو اِسی لیے کہتے ہیں کہ ولی را ولی می شناسد ولی کو ولی پہچانتا ہے ۔ تو حضرت رحمة اللہ علیہ کی یہ پیشینگوئی واقعی صحیح نکلی کہ چند مہینے بعد حضرت تشریف لائے اَور اُس کے بعد حضرت کی وفات ہوگئی بہرحال سب ہی حضرات بہت بڑے بزرگ تھے اَور ہمارے لیے واجب الاحترام اَور قابل تقلید ہیں اللہ تعالیٰ اِن پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اَور ہمیں بھی اللہ تعالیٰ صالحین کے ساتھ محشور فرمائے ۔ آپ سب حضرات آج دِن میں جو بھی سبق پڑھیں وہ بھی عبادت ہیں چاہے منطق کا پڑھیں چاہے فلسفے کا پڑھیں چونکہ پڑھ رہے ہیں دین کے لیے اُس میں بھی اَجر وثواب ہے اُس کا بھی ثواب پہنچا سکتے ہیں اے اللہ آج جو ہم نے پڑھایا ہے یا پڑھا ہے اِس کا ثواب اُن کی رُوح کو پہنچاتے ہیں تو اُن کے لیے بھی اَور بڑے حضرت رحمة اللہ علیہ کا یہ فیض ہے اُن کے لیے بھی دُعا کیجئے اللہ تعالیٰ اُن کی برکات کو اَور اُن کا جو یہ جاری کیا ہوا یہ سلسلہ ہے اِس کو قائم و دائم رکھے اَور اِس کے برکات ساری طرف پھیلائے اَور ہم سب سے دین کی خدمت لے اَور اِس کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائے ۔ وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ۔