ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( وقف کا بیان ) حق ِقرارسے کیامراد ہے : اِس سے مراد یہ ہے کہ کرایہ دار کو یقین دِلایا گیا ہو کہ یہ جائداد اُس کے قبضہ سے نکالی نہ جائے گی اِس یقین دہانی پر کاشتکار اپنا روپیہ اَور محنت صرف کر کے زمین کو ہموار کرتا ہے اَور کنواں وغیرہ بناتا ہے یا کرایہ دار اِس میں کوئی تعمیر وغیرہ قائم کرتا ہے اِس دائمی حق کو'' حق ِ قرار'' کہتے ہیں۔ اگر پٹہ پر لینے والا شرائط کی پابندی کرے تواُس کا حق دائمی قرار پاتا ہے اَور اُس کے اِنتقال کے بعد اُس کے وارِثوں کی طرف منتقل ہوتا ہے مگر یہ اِنتقال بحیثیت مِلک نہیں بلکہ بحیثیت اِستحقاق ہے۔ اَولاد میں اگر لڑکے اَور لڑکیاں ہوں تو یہ اِستحقاق صرف لڑکوں کو ملتا ہے۔ نرینہ اَولاد نہ ہو تو بعض فقہاء کے نزدیک یہ حق ساقط ہوجاتا ہے اَور بعض کے نزدیک لڑکی کو ملتا ہے۔ اگر لڑکی بھی نہ ہو تو بھائی کو اَور بھائی نہ ہو تو بہن کواَور بہن بھی نہ ہو تو ماں کو یہ اِستحقاق ملتا ہے۔ مسئلہ : متولی وقف کو اِس کی پابندی اُس وقت تک لازم ہے جب تک کہ کاشتکار یا کرایہ دار سے مذکورہ شرائط میں سے کسی کی خلاف ورزی نہ ہو رہی ہو اَور جب کسی وقت کسی شرط کی خلاف ورزی ہونے لگے تو متولی وقف کے لیے ناجائز اَور حرام ہے کہ وہ اَراضی کو اُس کاشتکار یا کرایہ دار کے قبضہ میں چھوڑے رکھے۔ وقف کو غصب کرنا : مسئلہ : اگر کسی وقف شدہ مکان یا اَراضی پر غاصبانہ قبضہ کر لیا تو اُس کے واجب کرایہ کا تاوان غاصب کو دینا پڑے گا۔ مسئلہ : کسی وقف شدہ مکان پر مثلاً قبضہ تو نہیں کیا لیکن وہاں جانے کا راستہ ناجائز طور پر بند کر دیا جس کی وجہ سے اِس مکان کو کسی نے کرایہ پر نہ لیا تو اِتنے عرصہ کا تاوان راستہ بند کرنے والے کے ذمہ آئے گا۔