ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
دے دیا یہ لوگ وہیں جَم گئے اِن کے پائوں میں جان نہیں رہی بھاگنے کی بھی جان نہیں رہی وہ اَندر گئی تلوار لائی اَور سب کو ماردیا یہ ایک عذاب تھا جو غلط کام کرنے پر نازل ہوا۔ حضرت اِمام رازی کے ساتھ اِن کا سلوک : تو میں عرض کررہا تھا پہلے بھی میں نے بتایا کہ ظلم پر حکومت نہیں چل سکتی چاہے مسلمان ہی کی ہو وہ سلطنتیں تباہ ہوگئیں آبادی تباہ ہوگئی بہت بُرا حال ہوا۔ کچھ لوگ مسلمانوں کے تھے ایسے جو اُن کے ساتھ مل گئے جب غلبہ دیکھا، بہت بڑے بڑے لوگ تھے یعنی علماء وہ مل گئے اُن کے ساتھ ،اپنی جان بچانے کے لیے بعض دفعہ ایسی صورت ہوجاتی ہے اَور اُنہوںنے تعارف بھی کرادیا کہ فلاں فلاں جو ہیں وہ عالم ایسے ہیں ایسے ہیں بتاتے چلے گئے، اِمام رازی رحمة اللہ علیہ حیات تھے اُن کے بارے میں بتادیا اُن کو کہ یہ ایسے ہیں اَور بڑے عالم ہیں بڑے قابلِ قدر ہیں وغیرہ تو اُنہوں نے کہہ دیا کہ جو اِن کے گھر میں ہیں اُن کو کسی کو نہیں مارنا کچھ نہیں کہنا ،اَب لوگوں کو اِس اعلان کا پتہ چل گیا وہ آبادی کے لوگ بھاگ بھاگ کر اُن کے گھر میں بھر گئے گھر تھا بڑا یا محل تھاجو بھی چیز تھی جب یہ وہاں پہنچے ہیں تواِنہوں نے کہا ہم نے تو فقط اُن کو اَور اُن کے اہلِ خانہ کو پناہ دی ہے نکلو یہاں سے ،باہر آئو، سب کو مار دیا کسی کو بھی نہیں چھوڑاُنہوں نے اَور کچھ نہیں کرسکتا تھا کوئی بھی، حکومت کا یہ حال ہوگیا تھا کہ بھاگتے تھے، اُن کی طاقت کا اَور خود سری ،رُعب اَور قوت کا یہ حال ہوگیا کہ جسے کہتے تھے ٹھہرجا ٹھہرنا پڑتا تھا اُس کے اَندر جان نہیں رہتی تھی۔ ١ نبی علیہ السلام کو رُعب عطا کیا گیا اِس سے آپ نے اِنصاف پھیلایا : رسول اللہ ۖ نے ایک جملہ فرمایا ہے اپنے بارے میں کہ مجھے رُعب دیا گیا نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِیْرَةَ شَہْرٍ ٢ ایک مہینے کی چال ایک مہینہ کے فاصلہ تک میرا رُعب چھاجاتا ہے اَب رُعب ایسی چیز ہے کہ اِس کے بعد دُوسرا آدمی کام کر نہیں سکتا اُس کے حواس جواب دے جاتے ہیں اُس کے ہاتھ پائوں جواب دے جاتے ہیں تو گویا یہ خدا کی طرف سے تائید تھی ۔تو رُعب ایک ایسی چیز ہے کہ اگر وہ طاری ہوجائے تو کوئی چیز کام کی رہتی ہی نہیں ہے لیکن رسول اللہ ۖ نے اِس رُعب سے اِنصاف پھیلایا ہے اَور برداشت کیا ہے ١ جیسے آج کے تمام مسلم حکمرانوں کا بھی یہود و نصارٰی کے سامنے ایسا ہی حال ہے۔(محمود میاں غفرلہ) ٢ بخاری شریف ج ١ ص ٤٨ و ٦٢