ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
حدیث پر تقریر کرتے کرتے حضرت پشت کی جانب رُخ کر کے فرماتے ''اِیں'' گویا کہ کسی کا سوال سن رہے ہیں۔ حضرت کے رفیق ِ خاص حضرت مولانا محمد جلیل صاحب فرماتے ہیں کہ : '' متعدد مرتبہ حضرت کی معیت میں متعدد جنات سے ملاقات ہوئی اُن جنات میں حضرت اِمامِ اعظم اَبوحنیفہ کے زمانہ تک کے جنات سے ملاقات کر چکا ہوں لیکن حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانے کے جنات سے ملاقات نہیں ہوئی۔'' حقیقت یہی ہے کہ جنات اَور اَرواحِ مقدسہ سے ملاقات کرنا کچھ بھی مشکل نہیں بلکہ اَنبیاء علیہم الصلوة والسلام اَور حضور ۖ کی مجلس شریف میں حالت ِبیداری میں حاضر ہونا بھی دُشوار نہیں، ہاں کچھ مجاہدہ کرنا پڑتا ہے ۔اَفسوس کہ آج کل لوگ اِس قسم کے مجاہدے اَور ریاضتیں نہیں کرتے بلکہ عملیات، تعویذ گنڈوں کے پیچھے اپنی عمرکو برباد کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں نے زمانۂ جاہلیت کے اِس بدترین مشغلہ تعویذ گنڈے ہی کو اپنا محبوب مشغلہ قرار دیا ہے وہ خود بھی گمراہ ہیں اَور قوم کو بھی گمراہ کرتے ہیں ایسے لوگوں سے اِجتناب کرنا لازمی اَور ضروری ہے۔ بِلاشبہ یہ لوگ قوم کے جسم میں ایک زہریلا ناسُور ہیں کہ جس نے پوری قوم کو ہمیشہ تباہ کیا ہے اَور اَب بھی تباہ کرتے ہیں۔ نعوذ باللہ! ایسے ایسے عملیات کرتے ہیں جو حرام ہیں اگر اُن لوگوں کو یہی مشغلہ عزیز ہے تو قرآنی حدیثی عملیات بہت کافی ہیں مختلف رسائل اِس عنوان پر موجود ہیں تو پھر کیا ضرورت ہے کہ اَعداد کے نقش بھرے جائیں جبکہ اَعداد کے نقوش کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ اُمید ہے کہ اِس مختصر نوٹ ہی کو کافی سمجھا جائے گا۔ تفصیل کے لیے یہ موقع نہیں ہے۔ اِکرامِ ضَیف : سنت ِپیغمبراں اَوراَخیار کی خصوصیت اہلِ عرب کی خصلت اِکرامِ ضیف ہے ۔ جناب رسول اللہ ۖ کا ارشادِ گرامی ہے : مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہ ۔(اوکماقال) ''جوشخص اللہ تعالیٰ اَورآخرت کے دِن پر اِیمان رکھتا ہے اُس کو مہمان کااِکرام کرناچاہیے۔''