ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے اِفادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اَور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اَولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ اَولاد کی اِصلاح کے لیے صحبت ِصالح کی ضرورت : اَولاد کے لیے ایک وقت مقرر کیجیے کہ فلاں مسجد میں فلاں بزرگ کے پاس جاکر کچھ دیر بیٹھا کریں۔ کس قدر اَفسوس کی بات ہے کہ فٹ بال کھیلنے کے لیے وقت ہو اَور اَخلاق کی درستگی کے لیے وقت نہ نکل سکے۔ اَور اگر شہر میں کوئی ایسا شخص نہ ہو تو چھٹی کے زمانے میں کسی بزرگ کی خدمت میں بھیج دیا کرو چھٹی کے زمانہ میں تواُن کو کچھ کام نہیں ہو تا ۔ کم بخت دن رات مارے مارے پھرتے ہیں۔(طریق النجات) حاصل یہ کہ بچوں کے لیے اللہ والوں کی صحبت کا بھی اِنتظام کیجیے اَور دینی تعلیم کا بھی سلسلہ رکھیے اَور پھر اِس پر عمل بھی کرائیے۔اِصلاح کی یہ اِجمالی تدبیر ہے اَور یہ دستور العمل زندگی بھر کے لیے ہے۔ شفقت کے مقتضی اَور بیٹے کو نصیحت کرنے کا طریقہ : نصیحت کرنے والا ایک تو اُستاد ہو تا ہے اَور ایک باپ ہوتا ہے۔ باپ کی نصیحت میں اَور عام لوگوں کی نصیحت میں فرق ہوتا ہے۔اُستاد تو محض ضابطہ کی خانہ پوری کرتا ہے مگر باپ محض خانہ پوری نہیں کرسکتا وہ