ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
واقف کاتاحیات جائداد کی آمدنی اپنے لیے مقرر کرنا : واقف کو منافع وقف سے تاحیات خود اپنی ذات کے لیے یا اپنی اَولاد کے لیے اِنتفاع کی شرط ٹھہرانا جائز ہے۔ مسئلہ : اِس لیے یہ کہنا جائز ہے کہ میں اپنا یہ مملوکہ مکان فلاں مسجد پر وقف کرتا ہوں اِس شرط سے کہ تاحین ِحیات میں یا میری اَولاد اِس مکان کا کرایہ خود اِستعمال کرے گی اَور وفات کے بعد اِس مسجدکا متولی مکان کا کرایہ وصول کر کے مسجدکے مصارف میں خرچ کرے گا۔ کسی جائیداد یا اُس کی آمدنی کو اپنی اَولاد پر وقف کرنا : یہ بھی جائز ہے اَور اِس میں دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ لڑکوں کو لڑکیوں سے دُوگنادے، دُوسرے یہ کہ لڑکوں اَور لڑکیوں کو برابر برابر دے۔ مسئلہ : اِس طرح کا وقف اپنی نسل دَر نسل کے لیے بھی کر سکتا ہے۔ جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) زیر تعمیرمسجد حامد کی تکمیل(٢) طلباء کے لیے مجوزہ دَارالاقامہ (ہوسٹل) اَور درسگاہیں(٣) اَساتذہ اَور عملہ کے لیے رہائش گاہیں(٤) کتب خانہ اَور کتابیں (٥) زیر تعمیرپانی کی ٹنکی کی تکمیل ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اَجر ہے ۔