ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
اَور معاف کیا ہے اِس رُعب میں آکر لوگ مان جاتے تھے بات مانتے چلے جاتے تھے زیر ہوتے چلے جاتے تھے لیکن اِس کے بعد جب وہ مغلوب ہوگئے تو پھر کچھ نہیں کہا آپ نے۔ اِن خدا کے بندوں (منگولیوں)نے ایسی حرکت کی ہے کہ نسل کُشی کی ہے اَور جہاں جہاں جو جو بستیاں آتی گئیں سب کو آگ لگادی آدمیوں کو ماردیا کوئی اِقتصادیات کا مسئلہ ہی نہیں پیدا ہوگا کوئی رہے گا ہی نہیںکھانے والا پینے والا مانگنے والا کچھ بھی نہیں سامان جو لے سکتے تھے قیمتی وہ لے لیا جو نہیں سنبھل سکتا تھا اُس کو اُنہوں نے جلادیا۔ منگولیوں کے جنرل کا حال : اِن کا ایک جنرل تھا بہت بڑا وہ بوڑھا تھا لکھتے ہیںعجیب حال تھا اُس کا بھی یعنی میدانِ جنگ میں اُس کو ضرورت ہوئی اِجابت کی تو اُس نے بے کھٹکے سب کے سامنے اِجابت کرلی اَور اُس کی آبدست جو کرائی ہے یاصاف جوکیا ہے کسی چیز سے کپڑے وپڑے سے یا ڈھیلے سے وہ اُس کے دُوسرے خادموں نے کیا ہے اِس طرح کے عجیب وحشی لوگ تھے ۔ پھر خداوند ِ کریم نے اِن مسلمانوں کو ہمت دے دی یہ مصر والے ملے کچھ شام والے ملے اِنہوں نے ہمت کی پھر وہ مارا گیا اَور اُنہیں شکست ہونی شروع ہوئی ورنہ بغداد وغیرہ کو تو تباہ کردیا تھا اُس میں سائنسی تحقیقات جو یہاں کی تھیں وہ تباہ ہو گئیں اَلبتہ جو (مسلمانوں کی تحقیقات) اسپین اَور دُوسرے علاقوں میں تھیں وہ محفوظ رہیں خدا کی قدرت کہ اَب جنگ عظیم جب ہوئی ہے اَور اسپین تباہ ہوا ہے اُس کے بعد پھر وہ اِن یورپ والوں کے ہاتھ لگ گئیں اُس پر وہ ریسرچ کرتے رہے ہیں اَور اُس سے اُنہوں نے فوائد اُٹھائے ہیں بہت زیادہ۔ تواَبودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو حدیث کے راوی ہیں جوشام میں آگئے تھے اَور شام میں رہے ہیں اَور صفین سے پہلے یا صفین کے بعد اِن کی وفات ہوئی ہے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مقابلہ ہوا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا اُس دور میں یا اُس سے پہلے یا اُس کے بعد کیونکہ اگر اُس دَور میں حیات تھے تو اِنہوں نے کوئی حصہ نہیں لیا کسی چیزمیں اِن کا نام آتا ہی نہیں سرے سے ۔اَورلکھنے والے اِن کی تاریخ ِ وفات پہلے بھی لکھتے ہیں اَور کچھ بعد میں لکھتے ہیںمگر اِن کا تعلق اُس لڑائی میں طرفداری کی حیثیت سے کسی کے ساتھ نہیں رہا