ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب رحمة اللہ علیہ ٢٢ ربیع الثانی مطابق ٢٨ مارچ کو جامعہ مدنیہ جدید میں اَساتذہ اَورطلباء کی تعزیتی مجلس سے شیخ الحدیث حضرت مولانا سیّد محمود میاں صاحب نے خطاب فرمایا جس کی اَفادیت کے پیش نظر بطورِ تعزیت پیش کیا جا رہا ہے۔(اِدارہ) نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّابَعْدُ ! آج ہم سب اِس لیے جمع ہوئے ہیں کہ گزشتہ کل بڑے حضرت کے خلیفۂ اَجل حضرت مولانا قاری شریف احمد صاحب رحمة اللہ علیہ کی کراچی میںوفات ہوگئی ،قاری صاحب اِس زمانے میں ایسے بزرگوں میں سے تھے کہ جن کی مثال بہت مشکل سے ملتی ہے اُن کا تعلق تقسیم سے پہلے حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ سے تھا تقسیم کے بعد پاکستان تشریف لے آئے تو شیخ الاسلام حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ نے اُنہیں اپنے خلیفہ لاہور پاکستان میں ہمارے بڑے حضرت رحمة اللہ علیہ کا مشور ہ دیا کہ وہ موجود ہیں آپ آئندہ اُن سے رابطہ رکھیں چنانچہ اُنہوں نے اُس کے بعد حضرت سے اپنا تعلق قائم کیا اَور تمام اَسباق سلوک و تصوف کے طے کیے حضرت نے اُنہیں خلافت عنایت فرمائی ۔حضرت قاری صاحب کی عمر تقریبًا سو کے قریب ہوئی ہوگی ١ کافی سالوں سے بالکل صاحب ِفراش تھے بس قرآن پاک کی خدمت قاری صاحب کامشغلہ تھا اَوراَب اُن کی قرآنی خدمت کو میرے خیال میں پچھتر سال ہوچکے ہوں گے پچھتر سال سے ہندوستان سے وہ قرآنِ پاک حفظ کراتے چلے آئے ہیں اَور جن کے دَادوں کو اُنہوں نے ہندوستان میں حافظ بنایا تھا اَب اُن کے پوتے اُن سے حافظ بنے ہیں اَب اُن کے پوتوں کی بھی اَولاد اُن سے حافظ بنی ہے تو بہت زیادہ اُن کی خدمات ہیں قرآنِ پاک کے حوالہ سے۔ اَور اِتنے عرصہ سے قرآنی خدمات جو کی اُنہوں نے تو کوئی عوض بھی نہیں لیا اَور تنخواہ بھی نہیں لی اپنا کام کرتے تھے ہندوستان کی تو ہمیں تفصیل معلوم نہیں لیکن یہاں آنے کے بعد اپنا مکتبہ تھاکتابوں کا ''مکتبہ رشیدیہ'' آپ حضرات نے سنا ہوگا، یہ قاری صاحب کے بیٹے کا نام ہے رشید احمد، اُن کے نام سے ہے اَب اُن کے بیٹے بہت عرصہ سے چلا رہے ہیں پہلے وہ چلاتے تھے۔ سٹی اسٹیشن کی مسجد ہے کراچی میں ١ پیدائش ١٣٣٢ھ/ وفات ١٤٣٢ھ