ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
شرعی کوڑے : یہاں اِس بیان میںکوڑوں کا ذکر آیا ہے اِس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی بتلادیا جائے کہ شریعت میں کس قسم کے کوڑے کا اَور کس طرح استعمال بتلایا گیاہے کیونکہ شریعت میں کوڑوں کا مقصداُس مجرم کوذلیل و بے عزت کرناہے اِس لیے اِس کے بارے میں ہدایات جاری فرمائی گئیں حدیث میں آتاہے کہ : فَدَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ بِسَوْطٍ جَدِیْدٍ عَلَیْہِ ثَمْرَتُہ فَقَالَ لَا سَوْطَ دُوْنَ ھٰذَا فَاُتِیَ بِسَوْطٍ مَکْسُوْرٍ اَلْعَجْزِ فَقَالَ لَا سَوْطَ فَوْقَ ھٰذَا فَاُتِیَ بِسَوْطٍ بَیْنَ السَّوْطَیْنِ فَاَمَرَ بِہ فَجَلَدَ ۔ (المصنف لعبدالرزاق ص ٣٦٩ ج ٧ ) ''جناب ِ رسول اللہ ۖ نے نیا کوڑامنگایااُس پر اُس کی تیزی ( گبھنے کی صلاحیت) زیادہ تھی۔ فرمایا یہ نہیں پھر دُوسرا کوڑالا یاگیا اُس کا آخری سرا ٹوٹا ہوا تھا۔ فرمایا نہیں اِس سے بہتر ہو۔ پھردرمیانی درجہ کا لایا گیا۔ اِس سے آپ نے کوڑے لگانے کا حکم دیا ۔'' حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی عمل کیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ اِ س سے ماروہاتھ اِتنا نہ اُٹھاؤ کہ تمہاری بغل نظر آئے اَور ہر عضو پرمارو۔ حدیث کی عبارت یہ ہے : فَاَمَرَ بِسَوْطٍ فَجِیَٔ بِسَوْطٍ فِیْہِ شِدَّة فَقَالَ اُرِیْدُ اَلْیَنَ مِنْ ھٰذَا۔ فَاُتِیَ بِسَوْطٍ فِیْہِ لِیْن فَقَالَ اُرِیْدُ اَشَدَّ مِنْ ھٰذَا قَالَ فَاُتِیَ بِسَوْطٍ بَیْنَ السَّوْطَیْنِ فَقَالَ اضْرِبْ بِّہ وَلَایُرٰی اِبِطُکَ وَاَعْطِ کُلَّ عُضْوٍ حَقَّہ۔( عبدالرزاق ص ٣٧٠ ) حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی اِسی طرح کاحکم فرمایا اُنہوں نے جَلادکو مزید ہدایت کی کہ وہ چہرہ اَور شرمگاہ پرنہ مارے۔ عبارت یہ ہے : اُتِیَ عَلِیًّا رَجُل فِیْ حَدٍّ فَقَالَ اِضْرِبْ وَاَعْطِ کُلَّ عُضْوٍ حَقَّہ وَاجْتَنِبْ وَجْھَہ وَمَذَا کِیْرَہُ ۔ (عبدالرزاق ص ٣٧٠ ) ہدایہ میں ہے : یَأْمُرُ الْاِمَامُ بِضَرْبِہ بِسَوْطٍ لَا ثَمْرَةَ لَہ ضَرْبًا مُتَوَسِّطًا لِاَنَّ عَلِیًّا لَمَّا اَرَادَ اَنْ