Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011

اكستان

38 - 64
اَور نابالغ ہونے کی صورت میں دو صورتیں ہیں۔ایک صورت یہ کہ باپ زندہ ہو ،دُوسری صورت یہ ہے کہ باپ زندہ نہ ہو۔ اگر باپ زندہ ہو تو صرف باپ کے ذمہ نان ونفقہ ہے ماں کے ذمہ کچھ بھی نہیں اَلبتہ دُودھ پلانا فتویٰ کی رُو سے ماں کے ذمہ واجب ہے اَور بروئے حکم وقضاء جبرنہ ہوگا۔ اگر بچہ کسی اَور کا دُودھ   نہ پئے اُس وقت ماں پر جبر بھی کیا جائے گا۔ اَور اگر باپ زندہ نہ ہو تو ماں کے ذمہ (نفقہ)واجب ہے۔اَور (اگر ایسی صورت میں یعنی جبکہ باپ زندہ نہ ہو)بچہ کے اَقارب ذی رحم(رشتہ دار)زندہ ہوں تو سب پر تقسیم ہو گا۔اِن سب صورتوں کی دلیل دُرِّمختارکی عبارت ہے۔(اِمدادُالفتاوٰی)
لڑکے اَورلڑکی کی شادی کر نابا پ کے ذمہ واجب ہے یا نہیں تا خیر کرنے سے کتنا گنا ہ ہو گا  :
سوا ل  :  لڑکیوں کی شادی کرنے کاکوئی تاکید ی حکم خاص طورپرہے یا نہیں اَور تاخیر کی صورت میں کوئی گنا ہ لازم آتاہے یانہیں اگر لازم آتاہے تو کس قدر؟ نص قرآنی وحدیث سے علیحدہ علیحدہ جواب دیں۔
جواب  :  شادی کا تاکیدی حکم قرآن میں بھی ہے اَور حدیث میں بھی عام طور سے ہے جو کہ لڑکا  لڑکی دونوں کو شامل ہے۔ اَور لڑکیوں کے لیے خصوصیت سے بھی  قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی  اَنْکِحُوا لْاَیَامٰی مِنْکُمْ الایة  یہ اَمر کا صیغہ ہے جس کا مدلول وجوب ہے اَور اَیامی جمع اَیم کی ہے شراح حدیث نے تشریح کی ہے  اَلْاَیِّمُ مَنْ لَّازَوْجَ لَھَا بِکْرًا کَانَتْ اَوْ ثَیِّبًا وَیُسَمَّی الرَّجُلُ الَّذِیْ لاَ زَوْجَةَ لَہ اَیِّمًا اَیْضًا ۔
 قرآن پاک کی آیت کاترجمہ یہ ہے کہ تم لوگ  اَیَامٰی کانکاح کردیا کرو اَور  اَیَامٰی  اَیِّمْ  کی جمع ہے جس کامطلب یہ ہے کہ ایسی لڑکی جس کا شوہر نہ ہو خواہ باکرہ ہو یا ثیبہ یعنی کنواری ہویابیاہی اِسی طرح  اَیِّمْ اُس مرد کو بھی کہتے ہیں جس کی بیوی نہ ہو۔ 
اَب رہ گئی حدیث تو مشکوة شریف باب تعجیل الصلوة میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے  :   
اَنَّ النَّبِیَّ  ۖ  قَالَ یَا عَلِیُّ ثَلَاث لَاتُؤَخِّرْھَا الصَّلٰوةَ اِذَا اٰنَتْ، اَلْجَنَازَةَ اِذَا حَضَرَتْ وَالْاَیِّمَ اِذَا وَجَدَتَّ لَھَا کُفْوًا۔ ( رواہ الترمذی )
''حضور  ۖ   نے فرمایا اے علی! تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو، ایک تونماز جب اُس کاوقت آجائے، دُوسرے جنازہ میں جب وہ تیار ہوجائے ،تیسرے بے بکاح لڑکے اَور لڑکی کی شادی میں جبکہ جوڑ مل جائے۔'' 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 6 1
4 مسلمان بادشاہ کا ظلم پھر کفار کا اِن پر غلبہ : 7 3
5 منکرین ِ حدیث کے فرضی اَور بے جان اعتراضات : 7 3
6 فقہ بہت پہلے مدّون ہو چکی تھی : 8 3
7 شیعیت کا اَثر و رُسوخ بہت بعد میں ہوا : 9 3
8 عقلی دلیل اَور مشاہدہ : 9 3
9 شیعیت کی دخل اَندازی سے اَحادیث پاک ہیں : 10 3
10 مظلوم کا مسلمانوں کے معبود کی طرف رُجوع اَور غیبی تائید : 10 3
11 حضرت اِمام رازی کے ساتھ اِن کا سلوک : 11 3
12 نبی علیہ السلام کو رُعب عطا کیا گیا اِس سے آپ نے اِنصاف پھیلایا : 11 3
13 منگولیوں کے جنرل کا حال : 12 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٣ (قسط : ٥،آخری) 14 1
15 مسئلہ رجم 14 14
16 متفرق مسائل : 14 14
17 شرعی کوڑے : 17 14
18 تابعین کا عمل : 21 14
19 تابعین کا عمل : 21 14
20 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 مخالفین کے ساتھ : 24 20
23 جنات کے ساتھ : 25 20
24 اِکرامِ ضَیف : 26 20
25 کمیونسٹ لیڈر ڈاکٹر محمد اَشرف صاحب تحریر فرماتے ہیں : 28 20
26 حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب رحمة اللہ علیہ 30 1
27 ولی را ولی می شناسد 35 26
28 تربیت ِ اَولاد 36 1
29 اَولاد کی اِصلاح کے لیے صحبت ِصالح کی ضرورت : 36 28
30 شفقت کے مقتضی اَور بیٹے کو نصیحت کرنے کا طریقہ : 36 28
31 اَولاد کی پرورش کرنے اَور نان ونفقہ دینے کا شرعی ضابطہ : 37 28
32 لڑکے اَورلڑکی کی شادی کر نابا پ کے ذمہ واجب ہے یا نہیں تا خیر کرنے سے کتنا گنا ہ ہو گا : 38 28
33 اَب رہ گئی حدیث تو مشکوة شریف باب تعجیل الصلوة میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : 38 28
34 وفیات 39 1
35 قسط : ٥ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 40 1
36 آپ نے خلافت فوج کی کمزوری سے چھوڑی یامسلمانوں کی خونریزی سے بچنے کے لیے : 40 35
37 تحفظ ناموسِ رسالت محاذ پر جدو جہد اَور شاندار کامیابی 43 1
38 عاشقِ قرآن حضرت مولاناقاری شریف احمدصاحب 49 1
39 تشدد سے پاک پاکستان ....... تصویر کا دُوسرا رُخ 55 1
40 دینی مسائل 60 1
41 ( وقف کا بیان ) 60 40
42 حق ِقرارسے کیامراد ہے : 60 40
43 وقف کو غصب کرنا : 60 40
44 وقف کو تبدیل کرنا : 61 40
45 وقف کے منافع وقف نہیں ہوتے : 61 40
46 واقف کاتاحیات جائداد کی آمدنی اپنے لیے مقرر کرنا : 62 40
47 کسی جائیداد یا اُس کی آمدنی کو اپنی اَولاد پر وقف کرنا : 62 40
48 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter