ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
ملتی جلتی ہیں جملے تو ملتے ہی ہیں سطروں کی سطریں مل جاتی ہیں ایک جیسی تو اگر تغیر تبدل ہوا تھا تو کیسے ہوا کہاں ہوا؟تو وہ محض فرضی باتوں کو پیش کرتے ہیں اِس اَنداز سے کہ جیسے یقینی بات ہے تاکہ مسلمانوں کے ذہن میں شک پیدا ہو اپنے مذہب کی طرف سے کیونکہ مذہب کی بنیاد تو ہے قرآنِ پاک اَور حدیث بس، تو اِنہی میں اگر شک پیدا ہوجائے جیسے قرآنِ پاک کے بارے میں '' شیعہ'' کرتے ہیں شکوک پیدا یا حدیث کے بارے میں جیسے یہ'' پرویزی'' کرتے ہیں شکوک پیدا'' معتزلہ'' کرتے ہیں شکوک پیدا یا '' مستشرقین ''کرتے ہیں جو یورپ کے شریر علماء ہیں غیر متقی مفسد اُن کی یہ کار روائی ساری کی ساری حقیقتًا بدنیتی پر مبنی ہے فساد ڈالنے پر مبنی ہے اِس کا ثبوت کوئی نہیں مل سکے گا بلکہ جب دلائل لیں گے آپ تو فرق نکلے گا اِس میں اَور آپ پر واضح ہو جائے گا کہ یہ محض وہمی بات ہے کیونکہ یہاں کی روایتیں اَور وہاں کی روایتیں ملتی جاتی ہیں حالانکہ یہ(اُس دور کا) مشرقِ بعید ہی بن جاتا ہے تقریبًا یا وسطی کہہ لیجیے ورنہ مشرق ِبعید ہے اَور اُدھر کا مغرب ِبعید بن جاتا ہے یہاں سے وہاں تک ایک دُوسرے سے ملتی جلتی ایک ہی جیسی روایات ہیں اَور بڑی بڑی کتابیں لکھی ہیں اُنہوں نے، مؤطاء کی شرح لکھی ہے ابن عبدالبر رحمة اللہ علیہ نے ''تمہید'' تو مصر کے علماء ہیں سوڈان کے علماء ہیں اُنہوں نے بھی لکھی ہیں وہ سب چیزیںملتی جلتی ہیں۔ فقہ بہت پہلے مدّون ہو چکی تھی : اَورپھر ایک بات یہ بھی ہوگئی مزید کہ(بہت پہلے) مسائل اَخذ کر لیے گئے تھے اِن حدیثوں سے وہ مسائل اِن ہی اَحادیث پر مبنی ہیں اَور اُسی زمانے میں سب کچھ لے دے ہوچکی تھی اُن حدیثوں پر یہ بالکل پہلا زمانہ تھا شروع کا اِمام بخاری کی پیدائش سے بھی پہلے کا تھا سارے کے سارے اِمام (اِمام اَبوحنیفہ،اِمام مالک، اِمام احمد بن حنبل اَور اِمام شافعی رحمہم اللہ)جن کے دُنیا میں مذاہب اَب چل رہے ہیں یہ تو سب کے سب پہلے کے ہیں اِمام بخاری اِمام مسلم اِبن ِ ماجہ نسائی اَبوداو'د سے بلکہ اِن کے اَساتذہ ہیں یا اَساتذہ کے بھی اَساتذہ بنتے ہیں۔ اَور دُوسری چیز یہ ہے کہ یہ نیشابور وغیرہ یہ بہت بڑا علمی مرکز تھا اہلِ سنت کا یہ ہلاکو خان وغیرہ جب آئے ہیں اُس کے بعد دوبارہ پھر مسلمانوں کو خدا نے غلبہ عطا فرمایا اَور اُس کے خاندان کے لوگ بھی مسلمان ہوتے چلے گئے اَور اِسلام کو مزید عروج حاصل ہوگیا تو یہ دَور بھی یہاں اہلِ سنت کا رہا ہے ۔