ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنور ی ) فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی مخالفین کے ساتھ : اِس عنوان کوپیش کرنے میں مجھے غیر معمولی اُلجھنوں اَور کشمکش کا سامنا کرنا پڑاہے جس کی وجہ سے اِس عنوان کو کافی تاخیر سے لکھا۔ حضرت کی سیرت کا تقاضا تھاکہ اِس عنوان کوپیش کرنا چاہیے لیکن حضرت شیخ الاسلام کے اَخلاق اَور تعلیماتِ اِسلامی کا تقاضا تھا کہ جو کچھ ہوچکا ہو چکا۔چونکہ حضرت نے اپنے مخالفین اَور معاندین کوراحت اَور نفع پہنچایا ہے اِس لیے سیرت نگار کو بھی لازم ہے کہ حضرت کے اِس گوشۂ حیات کو پیش کرنے میں اِیذارسانی کا سبب نہ بنے۔ اِس وجہ سے ہم نے اُن تمام واقعات کو حذف کردیاہے کہ جن سے اَدنیٰ درجہ کی ا ِیذاکا وہم بھی تھالیکن واقعات اَور حالات کی نوعیت بیان کرنے کے سلسلے میں ملک کے مایہ ناز عالم مولانا سیّداَبوالحسن علی صاحب ندوی کے بیان کا اِقتباس پیش کرتا ہوں ،مولانا فرماتے ہیں : '' مولانا کی اِس صفت اَورخصوصیت کا اَندازہ اُن کے مکارمِ اَخلاق سے ہوتا ہے دُوسروں کو حتی کہ معاندین ومخالفین کو نفع پہنچانے کی کوشش کرتے ۔خود تکلیف برداشت کررہے ہیں لیکن دُوسروں کی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کی فکر کررہے ہیں۔ اَور یہی نہیں جنھوں نے اُن کو تکلیفیں پہنچائیں مولانا نے اُن کے ساتھ سلوک اَور اِحسان کیا اَور ہمیشہ نفع رسانی اَور خدمت کی فکر میں رہتے اَور جب بھی اَور جس طرح بھی موقع ملا اُس کو نفع اَور آرام پہنچایاہے، دُوسروں سے اگر اُس کو کام پڑا ہے تو سفارش کی ہے خود جاسکے تو جاکر کی ہے، پیغام کے ذریعہ ممکن ہوا تو پیغام بھیجاہے براہِ راست مخالفین کو ضرورت پڑی تو اُن کی ضرورت پوری کی اَور اُن کے عزیزوں میں سے کسی کو ضرورت ہوئی تو اُن