ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
حبیب بنک پلازا ہے بہت بڑا وہاں اُس کے ساتھ ہے اُس میں قاری صاحب مدتوں سے اِمام اَور خطیب ہیں اَور اُس میں بھی کوئی عوض اِمامت خطابت کا نہیں لیتے تھے اُس میں جو اُن کا جو کمرہ ہے جس میں وہ رہتے ہیں وہ کمرہ بھی دیکھنے کے قابل ہے بہت نفیس طبیعت اِنسان تھے صاف شفاف ہر چیز سلیقہ سے آئینے کی طرح صاف ستھری بس وہیں رہتے تھے اَب، چونکہ اُن کی اہلیہ صاحبہ کی وفات میرے خیال سے تیس چالیس برس پہلے ہوگئی تھی بس اُسی میں رہتے تھے اَور بچے اپنے گھروں میں رہتے تھے۔ وہاں سٹی اسٹیشن سے پاکستان چوک روزانہ قرآنِ پاک پڑھانے کے لیے آتے تھے اَور سٹی اسٹیشن کی جو مسجد ہے اُس میں بھی قاری صاحب نے اپنے کمرے میں جو فریج لگا رکھا تھا اُس کے لیے بجلی کا میٹر بھی الگ لگا لیا تھا مسجد کے میٹر سے نہیں لیتے تھے بجلی کا میٹر اپنا تھا اَور ٹائم کی ایسی پابندی کہ سٹی اسٹیشن سے پاکستان چوک آتے جاتے تھے تو دُکاندار جو چالیس پچاس سال سے اُن کو دیکھ رہے تھے وہ قاری صاحب کو دیکھ کر اپنی گھڑی درست کر لیتے تھے کہ قاری صاحب آگے پیچھے نہیں ہو سکتے گھڑی غلط ہو سکتی ہے ۔ اِستغناء بے اِنتہا تھا طبیعت میں مالداروں اَرب پتی کروڑوں پتی کی اَولاد اُن سے حفظ کرتی ہے پڑھی ہے اُن کی شاگرد ہے لیکن کسی سے کوئی معاملہ یا کوئی توقع ہرگز نہیں رکھی۔ ہمارے بڑے حضرت فرما تے تھے کہ اِن میں اللہ نے اِستغناء رکھا ہے اَور اِستغناء تو اَصل میں قلب کا فعل ہے لیکن جب یہ بڑھ جائے زیادہ تو بظاہر دیکھنے میں دُوسر ے آدمی کو لگتا ہے کہ شاید یہ بڑائی کر رہا ہے تکبر کر رہا ہے حالانکہ اُن میں بے نیازی اَور اِستغناء کا غلبہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تو بہر حال اُن کا وجود بڑا بابرکت تھا یہاں جامعہ مدنیہ جدید میں بھی تشریف لاتے رہے ہیں اَور بیانات بھی کرتے رہے ہیں شروع سے اِس جامعہ کی شوری کے ممبر رہے اَب وہ علیل ہوگئے بہت عرصہ سے تو اَب اُن کے پوتے اُن کی جگہ شوریٰ کے ممبر ہیں اَور یہاں جامعہ میں آتے ہیں اَور ہمیشہ سرپرستی کی اَورہر طرح کا تعاون اِس مدرسہ کے ساتھ قاری صاحب کرتے تھے ایسے جیسے اپنا مدرسہ ہو وہاں بیٹھ کر ہر سال جو چرم قربانی ہوتی ہے اُس کے لیے باقاعدہ کراچی میں کیمپ لگاتے تھے اَور اِس مدرسہ کے لیے کھالیں جمع کر تے تھے اپنی نگرانی میں اپنے شاگردوں سے کراتے تھے اَور اُن کے شاگرد مالدار اَور شاگرد کا جو بیٹا ہے وہ بھی قاری صاحب کاشاگردہے وہ بھی ہوتا ہے اَور اُس شاگرد کا پوتا جو قاری صاحب کا شاگرد ہے وہ بھی ہوتا ہے وہ بھی کھالیںاکٹھی کرتا ہے اَور اپنی عید قربان کر دیتا ہے میلے کپڑے پہن کر مالداروں کی اَولاد اِس مدرسہ کے لیے