Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011

اكستان

29 - 64
ہر وقت مہمانوں کی راحت وآرام کا خیال رکھتے تھے ، سر دی وگر می کے بستر ، چارپا ئیاں ، مچھر دانیاں تک مہمانوں کے لیے مہیا فرما کر رکھی تھیں ۔مستند ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک مرتبہ سردیوں کے موسم میں  مہمانوں کی اِتنی زیادتی ہوئی کہ تمام لحاف و بچھونے ختم ہو گئے تب آپ نے اپنے اِستعمال کا بستر بھی مہمانوں  کے لیے باہر بھیج دیااَور رات اَنگیٹھی کے سامنے گزاری ۔ 
ایک مرتبہ رمضان المبارک ٹانڈہ میں آپ نے مہمان سے اِرشاد فرمایا یہاں گرمی زیادہ ہوتی ہے اَور آپ لوگ دُور دَراز سے آتے ہیں اَور میں آ پ کی کچھ بھی خدمت نہیں کر پاتا۔ چنانچہ مولانا اَصغر علی صاحب نے حضرت سے عرض کیا کہ آپ پر تو اِن مہما نوں کا بھی احسان ہوگا ، آپ نے اِرشا د فر مایا بے شک اِن حضرات کا مجھ پر بڑا احسان ہے جو یہ لوگ تشریف لاتے ہیں اَور میں اِن کی کچھ بھی خدمت نہیں کرپاتا۔ 
یہ حال اُس وقت ہے جبکہ مہمانوں کے لیے بہترین قسم کی افطاری ، برف کا پانی، کھانے کے لیے اچھا کھانا ، چائے وغیرہ سب چیزیں موجود ہوتی تھیں ، ایک دفعہ رمضان شریف میں خدام میں سے کسی نے عرض کیا کہ آج کل خشکی اَور گرمی زیادہ ہے سحری میں تھوڑادُودھ نوش فرما لیاکیجئے ، آپ نے اِرشاد فرما یا کیا سب مہمانوں کے لیے دُود ھ کا اِنتظام ہو جا ئے گا چونکہ ٹانڈہ میں اِتنی کثیر مقدار میں دُودھ فراہم ہو نا مشکل تھا لہٰذا  یہ طے پایا کہ سحری میں چاول یا کھیروغیرہ تیارکرادی جائے اَور اُس میں کچھ دُود ھ بھی ڈال دیا جائے چنانچہ یہی اِنتظام ہوا ، حضرت بھی سحری میں یہی اِستعمال فرماتے تھے ۔
جب کہیں سے کوئی کھانے پینے کی چیزبطور ِہدیہ یا تحفہ آتی آپ فو رََاہی اُسے حاضرین میں تقسیم فرما دیتے ،سالانہ مدینہ منور ہ سے کھجوریں آتیں آپ ہندوستان بھر میں اپنے متعلقین کو تقسیم کرادیتے اَور سب مہمانوں اَ ور طلبا ء کو عنایت فرمادیتے ۔
ریل گاڑی میںسفرکرتے وقت بھی ڈبہ میں جو دُوسرے مسافرہوتے آپ اُن کودسترخوان پر بُلا کر بٹھلا تے اَ ورکھانا کھلاتے تھے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا تھا کہ آپ کسی دُوسرے ڈبہ میں ہیں اَور طلباء (زمانہ تعطیل میں گھر جاتے وقت) دُوسرے ڈبے میں ہیں تو آپ طلبا ء کے لیے وہاں سے کھانا بھجواتے تھے۔ اگر اسٹیشن پر  کوئی صاحب آپ کے لیے چائے یا کوئی دُوسری چیزلاتے آپ طلبا ء کو اُس میں برابر شریک کر تے تھے غرض  کہ آپ کی مہمان نوازی ہندوستان بھر میںمشہور ہے۔ (جاری ہے) 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 6 1
4 مسلمان بادشاہ کا ظلم پھر کفار کا اِن پر غلبہ : 7 3
5 منکرین ِ حدیث کے فرضی اَور بے جان اعتراضات : 7 3
6 فقہ بہت پہلے مدّون ہو چکی تھی : 8 3
7 شیعیت کا اَثر و رُسوخ بہت بعد میں ہوا : 9 3
8 عقلی دلیل اَور مشاہدہ : 9 3
9 شیعیت کی دخل اَندازی سے اَحادیث پاک ہیں : 10 3
10 مظلوم کا مسلمانوں کے معبود کی طرف رُجوع اَور غیبی تائید : 10 3
11 حضرت اِمام رازی کے ساتھ اِن کا سلوک : 11 3
12 نبی علیہ السلام کو رُعب عطا کیا گیا اِس سے آپ نے اِنصاف پھیلایا : 11 3
13 منگولیوں کے جنرل کا حال : 12 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٣ (قسط : ٥،آخری) 14 1
15 مسئلہ رجم 14 14
16 متفرق مسائل : 14 14
17 شرعی کوڑے : 17 14
18 تابعین کا عمل : 21 14
19 تابعین کا عمل : 21 14
20 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 مخالفین کے ساتھ : 24 20
23 جنات کے ساتھ : 25 20
24 اِکرامِ ضَیف : 26 20
25 کمیونسٹ لیڈر ڈاکٹر محمد اَشرف صاحب تحریر فرماتے ہیں : 28 20
26 حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب رحمة اللہ علیہ 30 1
27 ولی را ولی می شناسد 35 26
28 تربیت ِ اَولاد 36 1
29 اَولاد کی اِصلاح کے لیے صحبت ِصالح کی ضرورت : 36 28
30 شفقت کے مقتضی اَور بیٹے کو نصیحت کرنے کا طریقہ : 36 28
31 اَولاد کی پرورش کرنے اَور نان ونفقہ دینے کا شرعی ضابطہ : 37 28
32 لڑکے اَورلڑکی کی شادی کر نابا پ کے ذمہ واجب ہے یا نہیں تا خیر کرنے سے کتنا گنا ہ ہو گا : 38 28
33 اَب رہ گئی حدیث تو مشکوة شریف باب تعجیل الصلوة میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : 38 28
34 وفیات 39 1
35 قسط : ٥ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 40 1
36 آپ نے خلافت فوج کی کمزوری سے چھوڑی یامسلمانوں کی خونریزی سے بچنے کے لیے : 40 35
37 تحفظ ناموسِ رسالت محاذ پر جدو جہد اَور شاندار کامیابی 43 1
38 عاشقِ قرآن حضرت مولاناقاری شریف احمدصاحب 49 1
39 تشدد سے پاک پاکستان ....... تصویر کا دُوسرا رُخ 55 1
40 دینی مسائل 60 1
41 ( وقف کا بیان ) 60 40
42 حق ِقرارسے کیامراد ہے : 60 40
43 وقف کو غصب کرنا : 60 40
44 وقف کو تبدیل کرنا : 61 40
45 وقف کے منافع وقف نہیں ہوتے : 61 40
46 واقف کاتاحیات جائداد کی آمدنی اپنے لیے مقرر کرنا : 62 40
47 کسی جائیداد یا اُس کی آمدنی کو اپنی اَولاد پر وقف کرنا : 62 40
48 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter