Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011

اكستان

18 - 64
یُّقِیْمَ الْحَدَّ کَسَّرَ ثَمْرَتَہ ۔ ( الہدایہ  ص ٥٠٩ )
''یعنی اِمام (حاکم ) اُسے ایسے کوڑے سے مارنے کا حکم کرے گاجس میں ثمرہ نہ ہو(سخت گرہ دار نہ ہو اَور نہ ہی دُہرا ہو) (اَور) درمیانی درجہ کی مار کا حکم دے گاکیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جب حد لگانے کا اِرادہ فرمایا تو کوڑے کے ثمرہ کی شدت ختم کرکے حدلگائی تھی۔ ''
وَالْمُتَوَسِّطُ بَیْنَ الْمُبَرِّحِ وَغَیْرِ الْمُؤْلِمِ  لِاِفْضَائِ الْاَوَّلِ اِلَی الْھَلَاکِ وَخُلُوِّ الثَّانِیْ عَنِ الْمَقْصُوْدِ ۔ ( الہدایہ  ص ٥٠٩ )
''اَوردرمیانی مار کا مطلب یہ ہے کہ وہ نہ شدید ہو اَور نہ ایسی ہو کہ تکلیف بھی نہ پہنچے کیونکہ پہلی صورت تو ہلاکت کا باعث ہو سکتی ہے اَور دُوسری صورت میں مقصود حاصل نہ ہوگا۔'' 
وَیُنْزَعُ عَنْہُ ثِیَابُہ مَعْنَاہُ دُوْنَ الْاِزَارِ ۔ ( الھدایہ ص ٥١٠ )
''اُس کے کپڑے اُتاردیے جائیں گے اِس کا مطلب یہ ہے کہ تہبند بندھا رہے گا۔ ''
وَیُفْرَقُ الضَّرْبُ عَلٰی اَعْضَائِہ اِلَّارَأْسَہ وَ وَجْھَہ وَ فَرْجَہ لِاَنَّ الْجَمْعَ فِیْ عُضْوٍ وَاحِدٍ قَدْ یُفْضِیْ اِلَی التَّلَفِ وَالْحَدُّ زَاجِر لَامُتْلِف ۔
''اَور مار اُس کے تمام اَعضاء پر لگائی جائے گی سوائے چہرہ، سراَور شرمگاہ کے کیونکہ ایک ہی جگہ پرمار نے سے کبھی ایساہو سکتاہے کہ وہ عضو ہی ناکارہ ہو جائے (یا آدمی مرجائے اَور حد کا مقصد زجر(برائی سے سختی کے ساتھ روکنا) ہے نہ کہ اِتلاف ۔ ''
وَیُضْرَبُ فِی الْحُدُوْدِ کُلِّھَا قَائِمًا غَیْرَ مَمْدُوْدٍ (الھدایہ ص٥٠٩۔٥١٠)
''اَور تمام حدودمیں کھڑا کر کے حد جاری کی جائے گی نہ کہ لٹا کر۔ ''
 حضرت عمر رضی اللہ عنہ حد جاری کرنے کے لیے ایک شخص کومعین فرما لیاکرتے تھے ۔ اَور عبیداللہ بن اَبی ملیکہ حد لگایا کرتے تھے اِسی حدیث میں مکہ مکرمہ میں حضرت محرز بن حارثہ کا عمل بھی بتلایا گیا ہے اَور وہاں بھی اُس وقت عبیداللہ ہی نے جَلاد کے فرائض اَنجام دیے۔
وَاَمِیْرُ مَکَّةَ یَوْمَئِذٍ مُحْرِزُ بْنُ حَارِثَةَ ثُمَّ قَالَ لِعُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ مُلَیْکَہْ اِذَا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 6 1
4 مسلمان بادشاہ کا ظلم پھر کفار کا اِن پر غلبہ : 7 3
5 منکرین ِ حدیث کے فرضی اَور بے جان اعتراضات : 7 3
6 فقہ بہت پہلے مدّون ہو چکی تھی : 8 3
7 شیعیت کا اَثر و رُسوخ بہت بعد میں ہوا : 9 3
8 عقلی دلیل اَور مشاہدہ : 9 3
9 شیعیت کی دخل اَندازی سے اَحادیث پاک ہیں : 10 3
10 مظلوم کا مسلمانوں کے معبود کی طرف رُجوع اَور غیبی تائید : 10 3
11 حضرت اِمام رازی کے ساتھ اِن کا سلوک : 11 3
12 نبی علیہ السلام کو رُعب عطا کیا گیا اِس سے آپ نے اِنصاف پھیلایا : 11 3
13 منگولیوں کے جنرل کا حال : 12 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٣ (قسط : ٥،آخری) 14 1
15 مسئلہ رجم 14 14
16 متفرق مسائل : 14 14
17 شرعی کوڑے : 17 14
18 تابعین کا عمل : 21 14
19 تابعین کا عمل : 21 14
20 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 مخالفین کے ساتھ : 24 20
23 جنات کے ساتھ : 25 20
24 اِکرامِ ضَیف : 26 20
25 کمیونسٹ لیڈر ڈاکٹر محمد اَشرف صاحب تحریر فرماتے ہیں : 28 20
26 حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب رحمة اللہ علیہ 30 1
27 ولی را ولی می شناسد 35 26
28 تربیت ِ اَولاد 36 1
29 اَولاد کی اِصلاح کے لیے صحبت ِصالح کی ضرورت : 36 28
30 شفقت کے مقتضی اَور بیٹے کو نصیحت کرنے کا طریقہ : 36 28
31 اَولاد کی پرورش کرنے اَور نان ونفقہ دینے کا شرعی ضابطہ : 37 28
32 لڑکے اَورلڑکی کی شادی کر نابا پ کے ذمہ واجب ہے یا نہیں تا خیر کرنے سے کتنا گنا ہ ہو گا : 38 28
33 اَب رہ گئی حدیث تو مشکوة شریف باب تعجیل الصلوة میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : 38 28
34 وفیات 39 1
35 قسط : ٥ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 40 1
36 آپ نے خلافت فوج کی کمزوری سے چھوڑی یامسلمانوں کی خونریزی سے بچنے کے لیے : 40 35
37 تحفظ ناموسِ رسالت محاذ پر جدو جہد اَور شاندار کامیابی 43 1
38 عاشقِ قرآن حضرت مولاناقاری شریف احمدصاحب 49 1
39 تشدد سے پاک پاکستان ....... تصویر کا دُوسرا رُخ 55 1
40 دینی مسائل 60 1
41 ( وقف کا بیان ) 60 40
42 حق ِقرارسے کیامراد ہے : 60 40
43 وقف کو غصب کرنا : 60 40
44 وقف کو تبدیل کرنا : 61 40
45 وقف کے منافع وقف نہیں ہوتے : 61 40
46 واقف کاتاحیات جائداد کی آمدنی اپنے لیے مقرر کرنا : 62 40
47 کسی جائیداد یا اُس کی آمدنی کو اپنی اَولاد پر وقف کرنا : 62 40
48 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter