ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2011 |
اكستان |
|
الْخَطَّابِ مِائَةً ۔ (عبد الرزاق ص٤٠١ ج٧) ''مکحول نے بیان فرمایا کہ ایک شخص کو دُوسرے ایک شخص کے گھر میں رات تاریک ہوجانے کے بعد (عشاء بعد)اِس حالت میں پایا گیا کہ وہ ایک چٹائی میں لپٹاہوا تھا اُسے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے سو کوڑے لگوائے۔'' عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَةَ عَنِ الْاَعْمَشِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ اُتِیَ ابْنَ مَسْعُوْدٍ بِرَجُلٍ وُجِدَ مَعَ امْرَأَةٍ فِیْ لِحَافٍ فَضَرَبَ کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا اَرْبَعِیْنَ سَوْطًا وَاَقَامَھُمَا لِلنَّاسِ فَذَھَبَ اَھْلُ الْمَرْأَةِ وَاَھْلُ الرَّجُلِ فَشَکَوْ ذَالِکَ اِلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ عُمَرُ لِاِبْنِ مَسْعُوْدٍ مَایَقُوْلُ ھٰئُولَائِ قَالَ قَدْ فَعَلْتُ ذٰلِکَ قَالَ اَوَ رَأَیْتَ ذٰلِکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ نِعِمَّا مَارَأَیْتَ فَقَالُوْا اَتَیْنَاہُ نَسْتَأْدِیْہِ فَاِذَا ھُوَ یَسْئَالُہ ۔ ( عبدالرزاق ص٤٠٢ ج٧ نَسْتَأْدِیْہِ اَیْ نَسْتَعْدِیْہِ) ''حضرت ابن ِمسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک ایسے شخص کو لایا گیا جو ایک عورت کے ساتھ ایک لحاف میں پایا گیا تھا اُنہوں نے اُن میں سے ہر ایک کے چالیس چالیس کوڑے لگوائے اَور اُنہیں لوگوں کے سامنے کھڑا کیا (تاکہ دُوسروں کو عبرت ہولیکن یہ سزا ء قرآن وحدیث میں ایسے جرم پر موجود نہ تھی اُنہوں نے اپنے اِجتہادسے اُنہیں یہ سزاء دی تھی اِس لیے) اُس عورت ومرد کے لواحقین نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی حضرت عمر نے حضرت ابن مسعود سے دریافت کیا کہ یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں اُنہوں نے جواب دیا کہ واقعی میں نے ایساہی کیا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اُن سے دریافت کیاکہ کیا تمہاری رائے ایسے واقعات کے بارے میںیہی ہے اُنہوں نے کہا جی ہاں ! حضرت عمر نے فرمایا یہ بہترین رائے ہے یہ( شکایت لے جانیوالے)لوگ کہنے لگے کہ ہم تو اُن کے پاس آئے تھے کہ ہم اُن سے زیادتی کا بدلہ لیں توہمارے سامنے یہ آرہاہے کہ وہ (اُلٹے)اُن سے ہی اِس مسئلہ میں رائے پوچھ رہے ہیں۔''