ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
اُس سے نکاح فرما لیں۔ آپ ۖ نے فرمایا حمزہ میرے رضاعی بھائی ہیں اِن کی لڑکی سے میرا نکاح حلال نہیں۔ اِسی طرح بعض اَزواج نے اپنی بہن سے نکاح کرنے کی گزارش کی آپ نے نامنظور فرما دی۔ ظاہر ہے کہ جس کو شہوت رانی سے مطلب ہو وہ قاعدہ قانون اَور حرام و حلال کی پرواہ نہیں کرتا خصوصاً جبکہ جو کچھ اُس کی زبان سے نکل جاتا ہو اُس کے معتقدین کے نزدیک وہی قانون بن جاتا ہو۔ تعددِ اَزواج کی وجہ سے تعلیمی اَور تبلیغی فوائد جو اُمت کو حاصل ہوئے اَور جو اَحکام اُمت تک پہنچے اُس کی جزئیات اِس قدر کثیر تعداد میں ہیں کہ اُن کا احصاء دُشوار ہے، کتب ِاَحادیث اِس پر شاہد ہیں!اَلبتہ بعض دیگر فوائد کی طرف یہاں ہم اِشارہ کرتے ہیں ۔ ٭ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے شوہر حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد آپ نے اُن سے نکاح کر لیا تھا۔ وہ اپنے سابق شوہر کے بچوں کے ساتھ آپ کے گھر تشریف لائیں۔ اُن کے بچوں کی آپ نے پرورش کی اَور اپنے عمل سے بتا دیا کہ کس پیار و محبت سے سوتیلی اَولاد کی پرورش کرنی چاہیے۔ آپ ۖ کی بیویوں میں صرف یہی ایک بیوی ہیں جو بچوں کے ساتھ آئیں۔ اگر کوئی بھی بیوی اِس طرح کی نہ ہوتی تو عملی طور پر سوتیلی اَولاد کی پرورش کا خانہ خالی رہ جاتا اَور اُمت کو اِس سلسلے میں کوئی ہدایت نہ ملتی۔ اِن کے بیٹے عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ۖ کی گود میں پرورش پاتا تھا، ایک بار آپ ۖ کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے پیالہ میں ہر جگہ ہاتھ ڈالتا تھا۔ آپ ۖ نے فرمایا سَمِّ اللّٰہَ وَ کُلْ بِیَمِیْنِکَ وَ کُلْ مِمَّا یَلِیِْکَ (اللہ کا نام لے کر کھا، داہنے ہاتھ سے کھا اَور سامنے سے کھا)۔(بخاری ) ٭ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا ایک جہاد میں قید ہو کر آئی تھیں۔ دُوسرے قیدیوں کی طرح یہ بھی تقسیم میں آ گئیں اَور ثابت بن قیس یا اُن کے چچا زاد بھائی کے حصہ میں اِن کو لگا دیا گیا لیکن اُنہوں نے اپنے آقا سے اِس طرح معاملہ کر لیا کہ اِتنا اِتنا مال تم کو دے دُوں گی مجھے آزاد کر دو، یہ معاملہ کر کے حضور ۖ کے پاس آئیں اَور مالی اِمداد چاہی۔ آپ ۖنے فرمایا اِس سے بہتر بات نہ بتا دوں؟ وہ یہ کہ میں تمہاری طرف سے مال اَدا کر دُوں اَور تم سے نکاح کر لوں، اُنہوں نے بخوشی منظور کر لیا۔ تب آپ ۖنے اِن کی طرف سے مال اَدا کر کے نکاح فرما لیا۔ اِن کی قوم کے سینکڑوں اَفراد حضرات صحابہ کی ملکیت میں آ چکے تھے کیونکہ وہ سب لوگ قیدی ہو کر آئے تھے۔ جب صحابہ کو پتہ چلا کہ جویرہ رضی اللہ عنہا آپ ۖکے نکاح