ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : جیسا کہ پہلے گزر چکا کہ زمانۂ جاہلیت میں ماہِ صفر کے متعلق بکثرت مصیبتیں اَور بلائیں نازل ہونے کا اِعتقادرکھا جاتا تھااَورآج مذہبی لوگوں نے بھی اِس مہینہ کو مصیبتوں اَورآفتوں سے بھرپور قرار دیا ہے حتی کہ لاکھوں کے حساب سے آفات اَوربلیات کے نازل ہونے کی تعدادبھی نقل کردی ہے اَوراِسی پر اِکتفا نہیں کیا بلکہ (نعوذ باللہ)جلیل القدر اَنبیاء علہیم الصلٰوة والسلام کو بھی اِس مہینہ میں مبتلائِ مصیبت ہونا قرار دیا ہے اَورپھر خود ہی اُنہوں نے اِن مصیبتوں سے بچنے کے طریقے بھی ذکر کردیے ہیں ۔ یہ سب من گھڑت اَور اپنی طرف سے بنائی ہوئی باتیں ہیں جن کی قرآن وحدیث ، صحابہ وتابعین ، ائمہ مجتہدین اَورسلفِ صالحین میں سے کسی سے بھی کوئی صحیح سند نہیں کیونکہ قرآن وسنت کی رُو سے بنیادی طورپر خود نحوست اَوراِس مہینہ میں مصیبتوں اَورآفتوں کا نازل ہونا ہی باطل ہے بلکہ یہ جاہلیت کا ایجاد کردہ نظریہ ہے تواِس پر جو بنیاد بھی رکھی جائے گی وہ یقینا باطل اَورغلط ہی ہوگی ۔ رحمت ِعالم ۖ نے اپنے صاف اَورواضح اِرشادات کے ذریعے زمانۂ جاہلیت کے توہمات اَور قیامت تک پیدا ہونے والے تمام باطل خیالات اَورصفر کے متعلق وجود میں آنے والے تمام نظریات کی تردید اَورنفی فرمادی ہے اَوراِس کے ساتھ ساتھ زمانۂ جاہلیت میں جن جن طریقوں سے نحوست ، بدفالی اَوربدشگونی لی جاتی تھی اُن سب کی بھی مکمل طورپر نفی اَورتمام مسلمانوں کو اِس قسم کے توہمات سے بچنے کی تاکید فرمادی ہے بلکہ وہ تمام اَوہام وخرافات جن سے عرب کے مشرکین لرزہ براَندام رہتے تھے اَورجن کو وہ بذاتِ خود دُنیا کے نظام پر اَثر ڈالنے والے اَور دُنیا کے حالات کو بدلنے والے سمجھتے تھے ،آنحضرت ۖ نے اُن کا طلسم توڑ دیا اَور اعلان فرمایا کہ اِن کی کوئی اصل نہیں۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوٰی وَلَا طِیَرَةَ وَلَا ھَامَةَ وَلَا صَفَرَ وَفِرَّ مِنَ الْمَجْذُوْمِ کَمَا تَفِرُّ مِنَ الْاَسَدِ (بخاری) ''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ ایک کی بیماری کا (اللہ کے حکم کے بغیر خود بخود ) دُوسرے کو لگ جانا ، بدفالی اَورنحوست اَورصفر(کی نحوست وغیرہ )یہ سب باتیں بے حقیقت ہیں اَور