ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنوری فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی اُسوۂ حَسَنہ یا اَخلاقِ ظاہرہ : حضرتِ حق سبحانہ' تعالیٰ نے قرآنِ پاک کی اِس آیت ِ شریفہ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ میں آنحضرت ۖ کی مدح فرمائی ہے کہ آپ کا خلق نہایت عظیم ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے آنحضرت ۖ کے خُلق کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْآنَ (آپ کا خلق قرآن تھا) لہٰذا جس نبی برحق ۖ کے خلق کی اللہ تعالیٰ تعریف فرمائے اَور جس نبی ۖ کا خلق قرآن ہو اُس کے اخلاقِ شریفہ کی مدح اَور شمار قوتِ بشریہ و جنّیہ و مَلکیہ کی حد اِمکان سے باہر ہے لہٰذا جس اِنسان کا خلق نمونہ اَور پرتو ہو آنحضرت ۖ کے اُسوۂ حَسَنہ اَور خلقِ مکرم کا اُس کا بیان و اِحاطہ احادیث ِ نبویہ (عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ) و کتاب اللہ کی آیات و تفاسیر کے بیان کے مترادف ہے۔ حضرت شیخ الاسلام کے اخلاقِ ظاہرہ و اَخلاقِ باطنہ پر حضور ۖ کے اَخلاق کا عکس پڑتا ہے۔ اگر یہ کہہ دیا جائے کہ اِس پُر فتن دَور میں حضرت نے اَصحاب ِخیر القرون اَور سلف ِصالحین کی یاد تازہ کردی اَور اُن کی حیاتِ طیبات کے نقوش نہیں بلکہ جیتے جاگتے اَور چلتے پھرتے فوٹو پیش کردیے تو اِس میں صرف عقیدت اَور مبالغہ نہ ہوگا بلکہ اِظہارِ حقیقت ہے۔ آپ کے ساتھ رہنے والے اپنے آپ کو شعبہ ہائے زندگی کے ہر موڑ اَور ہر سطح پر ایسا محسوس کرتے تھے کہ اَب سے چودہ سو برس پہلے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگیوں کے درمیان ہیں اَور خیر القرون کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ شاگردانِ محمد ۖ کی حیاتِ طیبات اِس طرح گزرتی تھیں۔ اِس پُر فتن اَور فیشن پرست دَور میں جبکہ اَخلاق کی حدیں سمٹ رہی ہیں اَور جدت و فیشن پرستی کے مقابلہ میں اِسلامی اَخلاق و کردار کو قدامت پرستی اَور مذہبی مالیخولیا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اِس زمانہ میں