Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011

اكستان

60 - 64
سے تنگ آکر اُن کے خلاف بد دُعاء کی  رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰی اَمْوَالِھِمْ وَاشْدُدْ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْا حَتّٰی یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ  ہمارے پروردِگار اِن کے مالوں کو نیست و نابود کردیجیے اَور اِن کے دِلوں کو  اَور زیادہ سخت کردیجیے کہ یہ اِیمان نہ لانے پائیں یہاں تک کہ عذاب ِ اَلیم کو دیکھ لیں تو اِس پر اللہ تعالیٰ نے  فرمایا  :  قَدْ اُجِیْبَتْ دَّعْوَتُکُمَا  کہ تم دونوں کی دُعاء قبول کرلی گئی۔( پ١١  ع١٤ )
علامہ بغوی رحمہ اللہ (م  :  ٥١٦ ھ) اِن آیات کی تفسیر میں فرماتے ہیں  :  وَفِیْ بَعْضِ الْقَصَصِ کَانَ بَیْنَ دُعَائِ مُوْسٰی وَاِجَابَتِہ اَرْبَعُوْنَ سَنَةً (معالم التنزیل ج٢ ص ٣٤٦) قصص کی ایک کتاب میں ہے کہ حضرت موسٰی علیہ السلام کی بددُعاء اَور اُس کی قبولیت کے درمیان چالیس سال کی مدت گزری (یعنی حضرت موسٰی علیہ السلام کی دُعاء کی قبولیت کے آثار چالیس برس بعد ظاہر ہوئے) ۔
میت کو چالیس قدم کندھا دینے سے چالیس گناہ معاف ہوتے ہیں  : رُوِیَ عَنْہُ عَلَیْہِ الصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ اَنَّہ قَالَ مَنْ حَمَلَ جَنَازَةً اَرْبَعِیْنَ خُطْوَةً کُفِّرَتْ عَنْہُ اَرْبَعِیْنَ کَبِیْرَةً ۔( رَواہ ابوبکر النجار بحوالہ شرح مُنیة المصلی ص ٥٩٢ )
 نبی علیہ الصلٰوة والسلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص کسی جنازہ کو چالیس قدم کندھا دیتا ہے اُس کے چالیس کبیرہ گناہ معاف کردِیے جاتے ہیں۔ 
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَور کا ایک واقعہ  : 
''حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ کا مشہور واقعہ ہے کہ ایک خوبصورت عورت باجماعت نماز پڑھا کرتی تھی، کسی نوجوان کی نظر پڑی تو اُس پر عاشق ہوگیا۔ اُس نے عورت کو ملاقات کا پیغام بھیجا وہ بھی سمجھ گئی کہ یہ شخص فتنے میں مبتلا ہوگیا ہے، وہ عورت ''کامل الایمان'' تھی۔ کہنے لگی کہ میں تجھے ملاقات کا موقع اِس شرط پر دینے کو تیار ہوں کہ تم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے چالیس دِن تک نماز اَدا کرو اَور یہ اِس حالت میں ہو کہ تمہاری تکبیر اُولی فوت نہ ہو۔
 اُس شخص نے اِسے نہایت آسان کام سمجھتے ہوئے نماز باجماعت شروع کردی۔ ابھی بارہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 اہلِ مشرق میں فتنہ اَور دِلوں کی سختی : 7 3
5 اہلِ حجاز کی تعریف : 7 3
6 آواز گھٹتی بڑھتی ہے : 7 3
7 جمعہ شہروں میں ، حنفی مسلک اَور اُس کی وجہ : 8 3
8 ''نجد ''کا جغرافیہ : 9 3
9 بَحْرَیْن : 10 3
10 شدت اَور نجدی : 10 3
11 بصرہ : 10 3
12 مسئلہ رجم 11 1
13 ''حد'' کی تعریف : 21 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 23 14
16 اُسوۂ حَسَنہ یا اَخلاقِ ظاہرہ : 23 14
17 غرباء و مساکین کے ساتھ : 24 14
18 خدام کے ساتھ : 26 14
19 قسط : ٢٤ تربیت ِ اَولاد 29 1
20 صدر مملکت کی خدمت میں کھلا خط! 33 1
21 موت العَالِم موت العَالَم 38 1
22 رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حِکمت 39 1
23 قسط : ا حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 44 1
24 نام و نسب : 44 23
25 پیدائش : 44 23
26 عہد ِنبوی ۖ : 45 23
27 عہد ِصدیقی : 45 23
28 عہد ِفاروقی : 45 23
29 عہد ِعثمانی : 46 23
30 بیعت ِخلافت کے وقت حضرت علی کو مشورہ : 46 23
31 وفیات 47 1
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 48 1
33 غیر مسلموں کے ساتھ معاملات : 48 32
34 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 50 1
35 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 50 34
36 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 50 34
37 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 51 34
38 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 54 34
39 گلد ستہ اَحادیث 58 1
40 دوزخ کی دیواروں کی موٹائی چالیس برس کی مسافت کے برابر ہوگی : 58 39
41 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَور کا ایک واقعہ : 60 39
42 بقیہ : رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حکمت 61 22
43 دینی مسائل ( نذر اَور منت کا بیان ) 62 1
44 نذر کے صحیح ہونے کی شرائط : 62 43
45 نذر کے بارے میں ایک اَور ضابطہ : 63 43
Flag Counter