ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
اِسلام کی اِنسانیت نوازی ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا ) غیر مسلموں کے ساتھ معاملات : اِسلام کے مخالفین یہ پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ اِسلام میں دُوسرے مذہب والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ حالانکہ یہ بات محض اِلزام ہے، حقیقت کااِس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اَصل واقعہ یہ ہے کہ اِسلام کی نظر میں تمام دُنیا کے غیر مسلم دو طبقوں میںمنقسم ہیں : (١) اَوّل وہ لوگ جو مسلمانوں سے بغض وعداوت رکھتے ہیں اَور دین پر عمل کرنے میں رُکاوٹ ڈالتے ہیں اَورمسلمانوںکی اَذیت رسانی میں کوئی کسر نہیں اُٹھارکھتے تو ایسے دُشمنوں کے ساتھ دوستی کرنے کی اِسلام واقعی اِجازت نہیں دیتا اِس لیے کہ اِن سے دوستی رکھنے میں قومی و،ملّی نقصانات کا اَندیشہ ہے۔ (٢) دُوسرے وہ غیرمسلم ہیں جن کا مسلمانوں سے کوئی نزاع نہیں ہے، نہ وہ دین کے درمیان حائل ہوتے ہیں اَورنہ مسلمانوں کو اِن سے کوئی خطرہ ہے۔ تو ایسے غیر مسلموں کے ساتھ اِنسانی ناطہ سے حسن ِسلوک کرنا اِسلام کی بنیادی تعلیمات میں شامل ہے۔ خود قرآن ِکریم نے اِن دونوں طبقات اَور اُن کے متعلق معاملات کی وضاحت اِس طرح فرمائی ہے، اِرشادِ خدا وندی ہے : لَایَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْھُمْ وَتُقْسِطُوْآ اِلَیْھِمْ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ o اِنَّمَا یَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ قَاتَلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظَاہَرُوْا عَلٰی اِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْہُمْ وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ فَاُولٰئِکَ ہُمُ الظّٰالِمُوْنَ. ( سُورة الممتحنة ٨ـ٩) ''اللہ تعالیٰ تم کو اُن لوگوں کے ساتھ احسان اَور اِنصاف کا برتاؤ کرنے سے منع نہیںکرتا جو تم سے دین کے بارے میں نہیں لڑے اَور تم کو تمہارے گھروں سے نہیں نکالا، اللہ تعالیٰ