ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات ( جناب مولانا مفتی محمد رضوان صاحب ،راولپنڈی ) ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : ماہِ صفر کو ''صفر'' کہنے کی ایک وجہ یہ بیان فرمائی گئی ہے کہ صفر کے معنٰی لُغت میںخالی ہونے کے آتے ہیں اَور اِس مہینہ میں عرب کے لوگوں کے گھر عموماً خالی رہتے تھے کیونکہ چار مہینوں (ذوالقعدہ ، ذوالحجہ ، محرم اَور رجب ) میں مذہبی طورپراُن کو جنگ اَور لڑائی نہ کرنے اَور مذہبی عبادت اَنجام دینے کا بطورِ خاص پابند کیا گیا تھا اَور محرم کا مہینہ گزرتے ہی اِس جنگجو قوم کے لیے مسلسل تین مہینوں کی یہ پابندی ختم ہو جاتی تھی لہٰذا وہ لوگ جنگ لڑائی اَورسفر میں چل دیتے تھے ۔ ( تفسیر ابن ِکثیر بتغیر ج٢ ص٣٥٤) ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : عام طورپر صفر کے ساتھ مظفر یا خیر کا لفظ لگایا جاتا ہے یعنی کہا جاتا ہے ''صفرالمظفر''یا ''صفرالخیر'' اِس کی وجہ یہ ہے کہ مظفر کے معنٰی کامیابی وکامرانی والی چیز کے ہیںاَورخیر کے معنٰی نیکی اَور بھلائی کے ہیں۔ زمانۂ جاہلیت میں کیونکہ صفر کے مہینے کو منحوس مہینہ سمجھا جاتا تھا اَور آج بھی اِس مہینہ کو بہت سے لوگ منحوس بلکہ آسمان سے بلائیں اَور آفتیں نازل ہونے والا سمجھتے ہیں اَور اِسی وجہ سے اِس مہینہ میں خوشی کی بہت سی چیزوں ( مثلاً شادی بیاہ وغیرہ کی تقریبات ) کو منحوس یا معیوب سمجھتے ہیں جبکہ اِسلامی اِعتبار سے اِس مہینہ سے کوئی نحوست وابستہ نہیں اَوراِسی وجہ سے اَحادیث ِمبارکہ میں اِس مہینہ کے ساتھ نحوست وابستہ ہونے کی سختی کے ساتھ تردید کی گئی ہے اِس لیے صفر کے ساتھ'' مظفر'' یا ''خیر '' کا لفظ لگا کر ''صفرالمظفر''یا ''صفر الخیر'' کہا جاتا ہے تاکہ اِس کو منحوس اَور شروآفت والا مہینہ نہ سمجھا جائے بلکہ کامیابی والا اَوربامراد نیز خیر کا مہینہ سمجھا جائے اَوراِس مہینے میں اَنجام دیے جانے والے کاموں کو نامراد اَورمنحوس سمجھنے کا تصور اَور نظریہ ذہنوں سے نکل جائے۔