ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
کے اَجداد میں بنتے ہیں مگر اہلِ مکہ اِیمان لانے میں متأخر رہے پیچھے رہے اِسی طرح مُضَر والے جو اَجداد میں تھے وہ پیچھے رہ گئے اَور یہ جو ہیں'' رَبِیْعَہ'' یہ بنتے ہیں اَصل میں چچا کی اَولاد رسول اللہ ۖ کی، اُوپر جد کی طرف جائیں تو وہاں دو بھائی تھے دُوسرے بھائی کی اَولاد یہ ربیعہ قبیلہ بنتا ہے یہ اِسلام لانے میں مقدم ہوگئے پہلے لے آئے اِسلام قبول کرلیا تو یا تو یہ کہا جائے کہ یہ بات اُس وقت تھی اُس وقت کی حالت ذکر فرمائی ہے رسول اللہ ۖ نے کہ اِیمان اُن لوگوں میں ہے یمن والوں میں ہے حجاز والوں میں ہے اَور سختی جو ہے وہ اُس طرف ہے اَور یا بعد کے لیے بھی ہے کہ فتنے اِدھر ہوں گے۔ چنانچہ یہاں آتا ہے حدیث شریف میں کہ رسول اللہ ۖ نے دُعاء فرمائی اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ شَامِنَا خداوند ِ کریم شام میں ہمیں برکت دے اَب شام تو اُس وقت تک فتح بھی نہیں ہوا تھاوہاں رُومی حکومت تھی مگر دُعاء دی اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ یَمَنِنَا ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابۂ کرام میں کچھ تھے جنہوں نے عرض کیا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَفِیْ نَجْدِنَا نجد میں بھی! تو آپ نے پھر وہی دوہرادی دُعاء اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ شَامِنَا اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ یَمَنِنَا پھر اِن لوگوں نے عرض کیا نجد کا ذکر کیا۔ ''نجد ''کا جغرافیہ : ''نجد ''کہتے ہیںاُونچے حصّے کو کہ یہ سائڈ جو ہے مدینہ منورہ سے مشرق کی جانب وہ اُونچائی پر ہے تو وہ نجد ہے تو تیسری دفعہ آپ نے اِرشاد فرمایا جہاں تک اِنہیں یاد ہے کہ وہاں تو زلزلے ہوں گے اَور فتنے ہوں گے اَور وہیں شیطان طلوع کرے گا ١ اَور یہ حصّہ بنتا ہے نجدیوں کا اَور نجدی کہتے ہیں کہ یہ ہمارے بارے میں ہے ہی نہیں یہ تو بنتی ہے عراقیوں کے بارے میں کیونکہ عراق میں بڑے فتنے ہوتے رہتے ہیں پیدا، وہیں حضرتِ حسین رضی اللہ عنہ شہید ہوئے وہیں حضرتِ علی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے وہیں خوارج پیدا ہوئے وہیں شیعہ پیدا ہوئے دونوں طبقے وہیں پیدا ہوئے اَور وہیں یہ پلے اَور بڑھے ہیں تو یہ ہمارے بارے میں نہیں ہے یہ عراق والوں کے بارے میں ہے۔ اَور نجد کا جو حصّہ اَب ہے اَصل میں وہ حصّہ نجد کا تھا بھی نہیں کیونکہ وہ حصّہ جو اَب نجد کا ہے اُس میں دَمَّامْ ہے اَلخُبَرْ ہے ظَہْرَانْ ہے یہ نجد کا حصّہ ہے آج، صوبۂ نجد ہے یہ، لیکن اُس زمانے میں یہ ظہران، دَمّام، الخبر وغیرہ یہی حصّہ عبد القیس کا تھا یہی جُوَاثٰی ہے یہی'' بحرین'' کہلاتا ہے۔ ١ مشکوة شریف ص ٥٨٢