ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
روز ہی گزرے تھے کہ اُس میں تغیر آنا شروع ہوگیا جب چالیس دن مکمل ہوئے تو اُس شخص کی کایا ہی پلٹ چکی تھی۔ اَب اُس عورت نے پیغام بھیجا کہ تمہاری شرط پوری ہوچکی ہے تم آکر ملاقات کرسکتے ہو۔ نوجوان نے جواب بھیجا کہ اَب میری ملاقات اللہ تعالیٰ سے ہوچکی ہے تمہاری ملاقات کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ چالیس دن کے چلّے کا اُس نوجوان پر یہ اَثر ہوا، اِس کے بعد اُس عورت نے اِس واقعہ کا ذکر اپنے خاوند سے کیا اَور اُس نے سارا واقعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو سُنادیا۔ آپ نے فرمایا صَدَقَ اللّٰہُ تَعَالٰی اللہ تعالیٰ نے بالکل سچ فرمایا اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ بیشک نماز بے حیائی اَور بُرے کاموں سے روکتی ہے ۔اَور پھر نماز بھی ایسی جو اَمیر المؤمنین کے پیچھے اَدا کی گئی ہو سُبْحٰنَ اللّٰہِ اِس کا کیا ہی اَثر ہوگا۔ بہرحال چالیس کے عدد کا یہ خاص اَثر ہے۔ (تفسیر معالم العرفان ج٢ ص ٢١٣) بقیہ : رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حکمت یہ چند باتیں لکھی گئی ہیں، اِن کے علاوہ سیرت پر عبور رکھنے والے حضرات کو بہت کچھ حکمتیں آپ ۖ کے تعددِ اَزواج میں مل سکتی ہیں۔ اِس سلسلے میں سیّدی حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہ کے رسالہ''کَثْرَتِ الْاَزْوَاجْ لِصَاحِبِ الْمِعْرَاجْ'' کا دیکھنا بھی مفید ہو گا۔ یہ تفصیل ہم نے ملحدین و مستشرقین کے پھیلائے ہوئے پُر فریب جال کو کاٹنے کے لیے لکھی ہے کیونکہ اُن کے اِس دام تزویر میں بہت سے نا واقف مسلمان بھی پھنس جاتے ہیں جو سیرت ِنبوی اَور تاریخ اِسلام سے بے خبر ہیں یا جو اِسلامیات کا علم مستشرقین ہی کے کتابوں سے حاصل کرتے ہیں۔ ( تفسیرمعارف القرآن ص٢٨٨ تا ص٢٩٢ )