Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011

اكستان

46 - 64
عہد ِعثمانی    : 
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے زمانہ میںایسا ہی شفقت اَمیز طرز ِ عمل رکھا۔ صدیقی اَور فاروقی دَور میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ اپنی کم سنی کے باعث کسی کام میں حصہ نہ لے سکتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں پورے جوان ہو چکے تھے چنانچہ اِسی زمانہ سے آپ کی عملی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ اِس سلسلہ میں سب سے اَوّل طبرستان کی فوج کشی میں مجاہدانہ شریک ہوئے، یہ فوج کشی سعید بن العاص کی ماتحتی میں ہوئی تھی۔ (ابن اَثیر  ج ٣  ص ٨٤  طبع یورپ) 
اِس کے بعد جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف فتنہ اُٹھا اَور باغیوں نے قصرِ خلافت کا محاصرہ کر لیا تو حسن رضی اللہ عنہ نے اپنے والد بزرگوار کو یہ مفید مشورہ دیا کہ آپ محاصرہ اُٹھنے تک کے لیے مدینہ سے باہر چلے جائیے کیونکہ اگر آپ کی موجود گی میں عثمان رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے تو لوگ آپ کو مطعون کریں گے اَور اُن کی شہادت کا ذمّہ دارٹھہرائیں گے لیکن باغی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نقل وحرکت کی برابر نگرانی کر رہے تھے اِس لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ اِس مفید مشورہ پر عمل پیرا نہ ہو سکے۔ (ابن اَثیر  ج٣  ص ١٨١) 
اَلبتہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی حفاظت کے لیے بھیج دیا چنانچہ اُنہوں نے اَور اُن کے دُوسرے ساتھیوں نے اِس خطرہ کی حالت میں نہایت شجاعت و بہادری کے ساتھ حملہ آوروں کی مدافعت کی اَور باغیوں کو اَندر گھسنے سے روکے رکھا۔ اِس مدافعت میں خود بھی بہت زخمی ہوئے سارا بدن خون سے رنگین ہو گیا لیکن حفاظت کی یہ تمام تدبیریں ناکام ثابت ہوئیں اَور باغی چھت پر چڑھ کر اَندر گھس گئے اَور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہادت کی خبر ہوئی تو آپ نے جوشِ غضب میں حسن رضی اللہ عنہ کو طمانچہ مارا کہ تم نے کیسی حفاظت کی کہ باغیوں نے اَندر گھس کر عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید  کر ڈالا ۔ (تاریخ الخلفاء سیوطی  ص ١٥٩) 
 بیعت ِخلافت کے وقت حضرت علی   کو مشورہ  :
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعدجب مسندِ خلافت خالی ہو گئی اَور مسلمانوں کی نگاہِ انتخاب حضرت علی رضی اللہ عنہ پر پڑی اَور اُنہوں نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنی چاہی تو حضرت حسن    رضی اللہ عنہ نے غایت اَور عاقبت اَندیشی سے والد بزرگوار کو یہ مشورہ دیا کہ جب تک تمام ممالکِ اِسلامیہ کے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 اہلِ مشرق میں فتنہ اَور دِلوں کی سختی : 7 3
5 اہلِ حجاز کی تعریف : 7 3
6 آواز گھٹتی بڑھتی ہے : 7 3
7 جمعہ شہروں میں ، حنفی مسلک اَور اُس کی وجہ : 8 3
8 ''نجد ''کا جغرافیہ : 9 3
9 بَحْرَیْن : 10 3
10 شدت اَور نجدی : 10 3
11 بصرہ : 10 3
12 مسئلہ رجم 11 1
13 ''حد'' کی تعریف : 21 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 23 14
16 اُسوۂ حَسَنہ یا اَخلاقِ ظاہرہ : 23 14
17 غرباء و مساکین کے ساتھ : 24 14
18 خدام کے ساتھ : 26 14
19 قسط : ٢٤ تربیت ِ اَولاد 29 1
20 صدر مملکت کی خدمت میں کھلا خط! 33 1
21 موت العَالِم موت العَالَم 38 1
22 رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حِکمت 39 1
23 قسط : ا حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 44 1
24 نام و نسب : 44 23
25 پیدائش : 44 23
26 عہد ِنبوی ۖ : 45 23
27 عہد ِصدیقی : 45 23
28 عہد ِفاروقی : 45 23
29 عہد ِعثمانی : 46 23
30 بیعت ِخلافت کے وقت حضرت علی کو مشورہ : 46 23
31 وفیات 47 1
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 48 1
33 غیر مسلموں کے ساتھ معاملات : 48 32
34 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 50 1
35 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 50 34
36 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 50 34
37 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 51 34
38 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 54 34
39 گلد ستہ اَحادیث 58 1
40 دوزخ کی دیواروں کی موٹائی چالیس برس کی مسافت کے برابر ہوگی : 58 39
41 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَور کا ایک واقعہ : 60 39
42 بقیہ : رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حکمت 61 22
43 دینی مسائل ( نذر اَور منت کا بیان ) 62 1
44 نذر کے صحیح ہونے کی شرائط : 62 43
45 نذر کے بارے میں ایک اَور ضابطہ : 63 43
Flag Counter