ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
''حد'' کی تعریف : فقہ حنفی کی معروف ترین کتاب ہدایہ کتاب الحدود ج: ٢ ص:٥٠٦ پہلے حد کی تعریف بتلائی ہے : (اَلْحَدُّ) فِی الشَّرِیْعَةِ ھُوَ الْعَقُوْبَةُ الْمُقَدَّرَةُ حَقًّالِلّٰہ تَعَالٰی۔ '' یعنی حد شریعت میں اُس معین سزا کا نام ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنا حق قرار دے کر مقرر کی ہو۔ '' پھر آگے تحریر فرماتے ہیں کہ زنا کی حد کس طرح ہو گی۔ فَصْل: فِیْ کَیْفِیَّةِ الْحَدِّ وَاِقَامَتِہ : وَاِذَا وَجَبَ الْحَدُّ وَ کَانَ الزَّانِیْ مُحْصِنًا رَجَمَہ بِالْحِجَارَةِ حَتّٰی یَمُوْتَ لِاَنَّہ عَلَیْہِ السَّلَامُ رَجَمَ مَاعِزًا وَقَدْ اَحْصَنَ وَ قَالَ فِی الْحَدِیْثِ الْمَعْرُوْفِ وَ زِنًا بَعْدَ اِحْصَانٍٍ، وَعَلٰی ھٰذَا اِجْمَاعُ الصَّحَابَةِ (ہدایہ ج ٢ ص ٥٠٩) فصل : اِس بارے میں کہ حد کی کیفیت کیا ہو گی اَور اِسے کس طرح جاری کیا جائے گا۔ جب حد واجب ہو جائے اَور زِنا کار محصن ( شادی شدہ ہو آزاد ہو غلام نہ ہو مجنوں نہ ہو وغیرہ) تو قاضی اُسے پتھر وںسے مارنے کا حکم دے گا حتی کہ وہ مر جائے کیونکہ جناب رسول اللہ ۖ نے حضرت ماعز کو سنگسار کیا تھا اَور وہ (شادی شدہ) محصن تھے اَور حدیث معروف میں آتا ہے کہ جان لینی اُس صورت میں بھی ہو گی کہ اِحصان کے بعد زنا کرے اَور اِسی پر صحابہ کرام کا اِجماع ہے۔ ہدایہ ہی میں ہے کہ اِقرار چار دفعہ کرے گا تب معتبر ہو گا۔ اَور اِمام یعنی قاضی کے لیے یہ مستحب ہے کہ وہ اِسے اپنے اِقرار سے ہٹانے کی کوشش کرے اَور اگر وہ رُجوع کرے تو اُس کے رُجوع کو مانا جائے گا اَور اُسے چھوڑ دیا جائے گا۔ (ہدایہ ص ٥٠٨) اَور اگر سزا گواہوں کی صداقت کی تحقیق کے بعد اُن کے بیانات پر دی جا رہی ہو تو سنگسار کرنے میں بھی اُنہیں ہی پہل کرنی ہو گی،اگر وہ پہل کرنے سے اِنکار کر دیں گے تو حد ساقط ہو جائے گی۔ اِسی طرح اگر گواہ مر جائیں یا غائب ہو جائیں تب بھی حد جاری نہ کی جائے گی۔ ( ہدایہ ص ٥٠٨)