Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011

اكستان

39 - 64
رحمة للعالمین  ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حِکمت
 (  حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری  )
حضور اَقدس  ۖ کی ذات والاصفات سراپا رحمت و برکت ہے۔ تبلیغ احکام، تزکیۂ نفوس اَور  ابلاغ ِقرآن آپ کا سب سے بڑا مقصد ِبعثت تھا۔ آپ  ۖ نے اِسلام کی تعلیمات کو قولاً و عملاً دُنیا میں  پھیلایا یعنی آپ  ۖ  بتاتے بھی تھے اَور کر کے بھی دِکھاتے تھے۔ اِنسانی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس میں نبی اَکرم  ۖ کی رہبری کی ضرورت نہ ہو۔ نماز باجماعت سے لے کر بیویوں کے تعلقات ،آل و اَولاد کی پرورش اَور پاخانہ پیشاب اَور طہارت تک کے بارے میں آپ  ۖکی قولی اَور فعلی ہدایات سے کتب حدیث بھرپور ہیں۔ اَندرونِ خانہ کیا کیا کام کیا، بیویوں سے کیسے میل جول رکھا اَور گھر میں آ کر مسائل پوچھنے والی خواتین کو کیا کیا جواب دیا۔ اِس طرح کے سینکڑوں مسائل ہیں جن سے اَزواجِ مطہرات کے ذریعے ہی اُمت کو رہنمائی ملی ہے۔
 تعلیم و تبلیغ کی دینی ضرورت کے پیش نظر حضور اَقدس  ۖ کے لیے کثرتِ اَزواج ایک ضروری اَمر تھا۔ صرف حضرت عائشہ  سے احکام و مسائل، اَخلاق و آداب اَور سیرت نبوی  ۖ سے متعلق دو ہزار دو سو دس روایات مروی ہیں جو کتب ِحدیث میں پائی جاتی ہیں۔ حضرت اُم سلمہ کی مرویات کی تعداد تین سو اَٹھہتر تک پہنچی ہوئی ہے۔ حافظ ابن قیم نے اعلام الموقعین ج:١ ص:٩ میں لکھا ہے کہ اگر حضرت اُم سلمہ کے فتاویٰ  جمع کیے جائیں جو اُنہوں نے حضور اَقدس  ۖ کی وفات کے بعد دیے ہیں تو ایک رسالہ مرتب ہو سکتا ہے۔ 
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکا روایت و درایت اَور فقہ و فتاوی میں جو مرتبہ ہے وہ محتاجِ بیان نہیں  اِن کے شاگردوں کی تعداد دو سو کے لگ بھگ ہے۔ حضور اَقدس  ۖ  کی وفات کے بعد مسلسل اَڑتالیس سال تک علمِ دین پھیلایا۔ بطورِ مثال دو مقدس بیویوں کا مجمل حال لکھ دیا ہے۔ دیگر اَزواجِ مطہرات کی روایات بھی مجموعی حیثیت سے کافی تعداد میں موجود ہیں۔ ظاہر ہے کہ اِس تعلیم و تبلیغ کا نفع صرف اَزواجِ مطہرات سے پہنچا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 اہلِ مشرق میں فتنہ اَور دِلوں کی سختی : 7 3
5 اہلِ حجاز کی تعریف : 7 3
6 آواز گھٹتی بڑھتی ہے : 7 3
7 جمعہ شہروں میں ، حنفی مسلک اَور اُس کی وجہ : 8 3
8 ''نجد ''کا جغرافیہ : 9 3
9 بَحْرَیْن : 10 3
10 شدت اَور نجدی : 10 3
11 بصرہ : 10 3
12 مسئلہ رجم 11 1
13 ''حد'' کی تعریف : 21 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 23 14
16 اُسوۂ حَسَنہ یا اَخلاقِ ظاہرہ : 23 14
17 غرباء و مساکین کے ساتھ : 24 14
18 خدام کے ساتھ : 26 14
19 قسط : ٢٤ تربیت ِ اَولاد 29 1
20 صدر مملکت کی خدمت میں کھلا خط! 33 1
21 موت العَالِم موت العَالَم 38 1
22 رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حِکمت 39 1
23 قسط : ا حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 44 1
24 نام و نسب : 44 23
25 پیدائش : 44 23
26 عہد ِنبوی ۖ : 45 23
27 عہد ِصدیقی : 45 23
28 عہد ِفاروقی : 45 23
29 عہد ِعثمانی : 46 23
30 بیعت ِخلافت کے وقت حضرت علی کو مشورہ : 46 23
31 وفیات 47 1
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 48 1
33 غیر مسلموں کے ساتھ معاملات : 48 32
34 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 50 1
35 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 50 34
36 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 50 34
37 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 51 34
38 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 54 34
39 گلد ستہ اَحادیث 58 1
40 دوزخ کی دیواروں کی موٹائی چالیس برس کی مسافت کے برابر ہوگی : 58 39
41 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَور کا ایک واقعہ : 60 39
42 بقیہ : رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حکمت 61 22
43 دینی مسائل ( نذر اَور منت کا بیان ) 62 1
44 نذر کے صحیح ہونے کی شرائط : 62 43
45 نذر کے بارے میں ایک اَور ضابطہ : 63 43
Flag Counter