Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011

اكستان

43 - 64
میں آ گئی ہیں تو آنحضرت  ۖ کے احترام کے پیش ِنظر سب نے اپنے اپنے غلام باندی آزاد کر دیے۔ سبحان اللہ! حضرات صحابہ کرام کے اَدب کی کیا شان تھی۔اِس جذبہ کے پیش ِنظر کہ یہ لوگ سرکارِ دو عالم  ۖکے سسرال والے ہو گئے اِن کو غلام بنا کر کیسے رکھیں، سب کو آزاد کر دیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اِس واقعہ کے متعلق فرماتی ہیں  : 
فَلَقَدْ اُعْتِقَ بِتَزْوِیْجِہ اِیَّاھَا مِأَةُ اَھْلِ بَیْتٍ مِّنْ بَنِی الْمُصْطَلِقِ فَمَا اَعْلَمُ امْرَأَةً اَعْظَمَ بَرَکَةً عَلٰی قَوْمِھَا مِنْھَا۔
آنحضرت  ۖکے جویرہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کر لینے سے بنوالمصطلق کے سو (١٠٠) گھرانے آزاد ہوئے ،میں نے کوئی عورت ایسی نہیں دیکھی جو جویرہ سے بڑھ کر اپنی قوم کے لیے بڑی برکت والی ثابت ہوئی ہو۔ 
٭  حضرت اُمِ حبیبہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کے ساتھ اِبتداء اِسلام ہی میں مکہ میں اِسلام  قبول کیا تھا اَور پھر دونوں میاں بیوی ہجرت کر کے قافلے کے دُوسرے اَشخاص کے ساتھ حبشہ چلے گئے وہاں اِن کا شوہر نصرانی ہو گیا اَور چند دِن کے بعد مر گیا۔ آنحضرت  ۖنے شاہِ حبشہ نجاشی کے واسطہ سے اِن کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا جسے اِنہوں نے قبول کر لیا اَور وہیں حبشہ میں نجاشی ہی نے آنحضرت  ۖ کے ساتھ اِن کا نکاح کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا حضرت اَبوسفیان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں اَور حضرت ابو سفیان اُس وقت اُس گروہ کے سرخیل تھے جس نے اِسلام دُشمنی کو اپنا سب سے بڑا مقصد قرار دیا تھا اَور وہ مسلمانوں کو اَور پیغمبر خدا  ۖ  کو اَذیت دینے اَور اُنہیں فنا کے گھاٹ اُتار دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ جب اِن کو اِس نکاح کی اِطلاع ہوئی تو بِلا اِختیار اِن کی زبان سے یہ اِلفاظ نکلے  ھُوَ الْفَحْلُ لَا یُجْدَعُ اَنْفُہ  مطلب یہ کہ وہ بلند ناک والے معزز ہیں اُن کو ذلیل کرنا آسان نہیں۔ اِدھر تو ہم اِن کو ذلیل کرنے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں اَور اُدھر ہماری لڑکی اِن کے نکاح میں  چلی گئی۔ غرض اِس نکاح سے کفر کے ایک قائد کے حوصلے پشت ہو گئے اَور اِس نکاح کی وجہ سے جو سیاسی فائدہ اِسلام اَور مسلمانوں کو پہنچا اُس کی اہمیت اَور ضرورت سے اِنکار نہیں کیا جا سکتااَور یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ  خدا کے مدّبر اَور حکیم رسول  ۖ نے اِس فائدہ کو ضرور پیش ِنظر رکھا ہو گا۔  (باقی صفحہ  ٦٠  ) 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 اہلِ مشرق میں فتنہ اَور دِلوں کی سختی : 7 3
5 اہلِ حجاز کی تعریف : 7 3
6 آواز گھٹتی بڑھتی ہے : 7 3
7 جمعہ شہروں میں ، حنفی مسلک اَور اُس کی وجہ : 8 3
8 ''نجد ''کا جغرافیہ : 9 3
9 بَحْرَیْن : 10 3
10 شدت اَور نجدی : 10 3
11 بصرہ : 10 3
12 مسئلہ رجم 11 1
13 ''حد'' کی تعریف : 21 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 23 14
16 اُسوۂ حَسَنہ یا اَخلاقِ ظاہرہ : 23 14
17 غرباء و مساکین کے ساتھ : 24 14
18 خدام کے ساتھ : 26 14
19 قسط : ٢٤ تربیت ِ اَولاد 29 1
20 صدر مملکت کی خدمت میں کھلا خط! 33 1
21 موت العَالِم موت العَالَم 38 1
22 رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حِکمت 39 1
23 قسط : ا حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 44 1
24 نام و نسب : 44 23
25 پیدائش : 44 23
26 عہد ِنبوی ۖ : 45 23
27 عہد ِصدیقی : 45 23
28 عہد ِفاروقی : 45 23
29 عہد ِعثمانی : 46 23
30 بیعت ِخلافت کے وقت حضرت علی کو مشورہ : 46 23
31 وفیات 47 1
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 48 1
33 غیر مسلموں کے ساتھ معاملات : 48 32
34 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 50 1
35 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 50 34
36 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 50 34
37 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 51 34
38 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 54 34
39 گلد ستہ اَحادیث 58 1
40 دوزخ کی دیواروں کی موٹائی چالیس برس کی مسافت کے برابر ہوگی : 58 39
41 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَور کا ایک واقعہ : 60 39
42 بقیہ : رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حکمت 61 22
43 دینی مسائل ( نذر اَور منت کا بیان ) 62 1
44 نذر کے صحیح ہونے کی شرائط : 62 43
45 نذر کے بارے میں ایک اَور ضابطہ : 63 43
Flag Counter